اسرائیل نے حماس رہنما کے قتل میں ایرانی پاسداران انقلاب کے ایجنٹوں کا استعمال کیا!
رپورٹ کے مطابق حماس کے سیاسی رہنما اسماعیل ہنیہ کو قتل کرنے والا دھماکہ خیز آلہ اسرائیل کی خفیہ ایجنسی موساد نے کرائے کے ایرانی پاسداران انقلاب کے ایجنٹوں کے ذریعہ نصب کیا تھا
یروشلم: فلسطینی تحریک حماس کے سیاسی رہنما اسماعیل ہنیہ کو قتل کرنے والا دھماکہ خیز آلہ اسرائیل کی خفیہ ایجنسی موساد کے ذریعہ ہائر کئے گئے سپہ پاسداران انقلاب اسلامی (آئی آر جی سی) کے ایجنٹوں کے ذریعہ نصب کیا گیا تھا۔ برطانوی اخبار نے آئی آر جی سی میں نامعلوم ذرائع کے حوالے سے یہ اطلاع دی۔
اس ہفتے کے اوائل میں نیویارک ٹائمز نے اطلاع دی تھی کہ ہنیہ کا قتل دو ماہ قبل تہران کے جس گیسٹ ہاؤس میں وہ قیام پذیر تھے، ان کے کمرے میں اسمگل کیے گئے بم سے کیا گیا تھا۔
اخبار نے کہا کہ شمالی تہران میں آئی آر جی سی کے گیسٹ ہاؤس کے کمروں میں مبینہ طور پر تین دھماکہ خیز آلات نصب کیے گئے تھے۔ جہاں آنجہانی لیڈرکا قیام متوقع تھا۔ اخبار نے کہا کہ یہ آلات 31 جولائی کے آغاز میں بیرون ملک سے دھماکہ کیا گیا تھا۔
آئی آر جی سی کے ایک اہلکار نے آئی آر جی سی کے اعلیٰ عہدے داروں کا حوالہ دیتے ہوئے دی ٹیلی گراف کو بتایا، "وہ (ایرانی تفتیش کاروں) کو اب یقین ہو گیا ہے کہ موساد نے انصار المہدی سکیورٹی یونٹ کے ایجنٹوں کی خدمات حاصل کی تھیں، مزید تفتیش کرنے پر، انہیں دو دیگر کمروں میں اضافی دھماکہ خیز مواد ملے۔
دو ایرانی حکام نے اخبار کو بتایا کہ ہنیہ کا قتل دراصل مئی میں ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کے جنازے کے دوران طے پایا تھا۔ انہوں نے کہا کہ عمارت کے اندر ہجوم اور ناکامی کے زیادہ امکانات کی وجہ سے آپریشن کامیاب نہیں ہوا۔
آئی آر جی سی کے ایک ذریعے نے ٹیلی گراف کو بتایا کہ حماس کے سیاسی رہنما کا قتل "ایران کی توہین اور آئی آر جی سی کے لیے ایک بڑی سلامتی کی خلاف ورزی ہے۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ اس وقت تنظیم کی اندرونی تحقیقات جاری ہیں۔
ایک اور اہلکار نے کہا، ’’ایران کے سپریم لیڈر علی خامنہ ای نے گزشتہ دو دنوں میں تمام کمانڈروں کو متعدد بار بلایا ہے، وہ جواب چاہتے ہیں۔ ...ان کے لیے سیکورٹی کی خلاف ورزی کو مخاطب کرنا اب بدلہ لینے سے زیادہ اہم ہے۔
نو منتخب ایرانی صدر مسعود پیزشکیان کی تقریب حلف برداری میں شرکت کے بعد ہنیہ کوقتل کیا گیا۔ حماس نے ہنیہ کی موت کا ذمہ دار اسرائیل اور امریکہ کو ٹھہرایا ہے اور جوابی کارروائی کا عزم ظاہر کیا ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔