ایران پر حملے کی تیاری کر رہے اسرائیل کا اعلان، ’تیل یا نیوکلیئر پلانٹس کو نشانہ نہیں بنائیں گے‘
واشنگٹن پوسٹ کی رپورٹ کے مطابق یاہو اور جو بائیڈن میں ایران پر جوابی حملے کے سلسلے میں بات ہوئی ہے۔ تیل قیمتوں میں اضافہ کے اندیشہ سے صرف فوجی ٹھکانوں کو ہی نشانہ بنانے کا منصوبہ بنایا گیا ہے۔
ایران کی طرف سے یکم اکتوبر کو اسرائیل پر شدید حملہ کیا گیا تھا۔ امکان ہے کہ اسرائیل جلد ہی اس کا جواب دے گا۔ اس درمیان واشنگٹن پوسٹ کی ایک رپورٹ کے مطابق اسرائیلی وزیر اعظم بنجامن نیتن یاہو نے امریکی صدر جو بائیڈن سے اس سلسلے میں بات کی ہے۔ انہوں نے امریکہ کو مطلع کیا ہے کہ اسرائیل پورے علاقے میں جنگ شروع نہیں کرنا چاہتا۔ اس لیے وہ ایران کے تیل یا نیوکلیئر پلانٹ پر حملہ نہیں کرے گا بلکہ اس کے فوجی ٹھکانوں کو نشانہ بنائے گا۔
رپورٹ کے مطابق اسرائیل 5 نومبر سے پہلے ایران پر حملہ کرنے کی تیاری میں ہے۔ اس پر یاہو اور بائیڈن کے درمیان کافی گہری بات چیت ہوئی ہے۔ ویسے بائیڈن بھی کھل کر کہہ چکے ہیں کہ وہ ایران کے نیوکلیئر اور تیل پلانٹوں پر حملوں کی حمایت نہیں کریں گے۔ دوسری طرف وزیر اعظم نیتن یاہو نے کہا ہے کہ اسرائیل اس طرح سے حملے کا منصوبہ بنانا چاہتا ہے جس کا امریکی صدارتی انتخاب پر کوئی منفی اثر نہ پڑے۔
دراصل خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ اگر ایران کے تیل پلانٹ پر حملہ ہوا تو عالمی سطح پر تیل کی قیمتوں میں زبردست اضافہ ہو جائے گا۔ اگر ایسا ہوا تو ڈیموکریٹک امیدوار کملا ہیرس کو عوام کی ناراضگی کا خمیازہ بھی بھگتنا پڑ سکتا ہے۔ ایک افسر کے مطابق کمزور ہونے کا ٹھپہ لگنے سے بچنے کے لیے 5 نومبر کو امریکہ میں ہونے والے صدارتی انتخاب سے پہلے اسرائیل ایران پر حملہ کرے گا۔
قابل ذکر ہے کہ یکم اکتوبر کو ایران نے 180 سے زائد بیلسٹک میزائلوں سے ایک ساتھ اسرائیل پر حملہ کیا تھا۔ ان میں سے زیادہ تر میزائلوں کو اسرائیل اور امریکہ کے ایئر ڈیفنس سسٹم کے ذریعہ مار گرائے جانے کا دعویٰ کیا گیا تھا۔ وہیں کچھ میزائلیں اپنے نشانہ پر لگی تھیں جس اسرائیل کو نقصان اٹھانا پڑا تھا۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔