عراق: بغداد کا ’گرین زون‘ علاقہ عام لوگوں کے لئے کھول دیا گیا
عراقی دارالحکومت بغداد میں انتہائی سخت سیکورٹی والا علاقہ ’گرین زون‘ کہلاتا ہے ۔ موجودہ حکومت نے امن و سلامتی کی صورت حال کے تناظر میں اس علاقے کو پوری طرح عام لوگوں کے لیے کھول دیا ہے۔
بغداد کا سخت حفاظتی انتظامات کا علاقہ 'گرین زون‘ آمر صدام حسین کے دور میں اُن کی حکومت کا محور و مرکز تھا اور اُن کے زوال کے بعد امریکی فوج کشی کے دوران یہ امریکی عسکری قوت کا مظہر بن کر رہ گیا۔ امریکی فوج کے انخلا کے بعد قائم ہونے والی سول حکومتیں بھی اس علاقے کی سیکورٹی کو برقرار رکھتی رہی ہیں کیونکہ اُس دور میں مختلف جہادی تنظیمیں سرگرم تھیں۔
اب وزیراعظم عادل عبد المہدی کی حکومت نے یہ فیصلہ کیا ہے کہ بغداد کے اندر ایک مخصوصی سیکورٹی والے علاقے کی شناخت ختم کر دی جائے تا کہ یہ سارے شہر کا حصہ شمار ہو۔ گرین زون کو بغداد شہر کا مرکز بھی قرار دیا جاتا رہا ہے اور اس کی وجہ غیر ملکی سفارت خانے، حکومتی دفاتر، پارلیمنٹ اور صدر و وزیراعظم کی رہائش گاہیں تھیں۔
عادل عبد المہدی نے منصب وزارت عظمیٰ سنبھالنے کے بعد گرین زون کے گرد بنی بم دھماکے سے بھی محفوظ رہنے والی کنکریٹ کی دیواروں کو گرانے کا سلسلہ شروع کر رکھا تھا۔ اسی طرح دارالحکومت میں قائم چیک پوائنٹس کو محدود کرنے کا حکم بھی دے رکھا تھا۔ انہوں نے گرین زون میں سے گزرنے والی چند سڑکوں کو پہلے سے ہی ٹریفک کے لیے کھول رکھیں ہیں۔
ان کے تازہ اقدام سے اندازہ لگایا گیا ہے کہ عراق میں جہادی تنظیم 'اسلامک اسٹیٹ‘ سمیت القاعدہ کو شکست اور اُن کی سرگرمیوں کو قابو کیے جانے کے بعد امن و سلامتی کی صورت حال بہتر ہوئی ہے۔ تجزیہ کاروں کے مطابق وزیراعظم کے اس فیصلے کو ملکی افواج کی حمایت بھی یقینی طور پر حاصل ہو گی۔
منگل چار جون کو عراق میں عیدالفطر منائی گئی اور اس خاص دن اور بقیہ تعطیلات کے دوران بغداد کے گرین زون کی سڑکیں چوبیس گھنٹے کھلی رکھی جانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ اس خبر پر عام لوگوں کے ساتھ ساتھ ٹیکسی ڈرائیوروں نے بھی مسرت کا اظہار کیا ہے کیونکہ یہ فیصلہ اُن کے کاروبار کو وسعت دے سکے گا۔
بغداد کا گرین زون شہر کے مغربی حصے میں دریائے دجلہ کے کنارے پر واقع ہے اور دس مربع کلومیٹر کے علاقے میں پھیلا ہوا ہے۔ سن 2003 سے قبل یہ پارلیمنٹ ڈسٹرکٹ کہلاتا تھا۔ اس علاقے میں صدام حسین کے دور میں وزرا کے علاوہ اُن کا قریبی حلقہ بھی مقیم تھا۔ صرف ویک اینڈ پر عام لوگ اپنے اہل خانہ کے ہمراہ تاریخی مقامات کو دیکھنے کے لیے جا سکتے تھے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔