عراق: بغداد میں پرتشدد مظاہروں کے بعد کرفیو، ہلاکتوں کی تعداد 20 ہو گئی

عراق کے مختلف شہروں میں گزشتہ دو روز سے جاری پرتشدد مظاہروں کے بعد حکومت کی جانب سے دارالحکومت بغداد میں جمعرات کی صبح سے غیرمعینہ مدت کے لیے کرفیو نافذ کر دیا گیا ہے

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آواز بیورو

بغداد: عراق میں دو دن قبل بدعنوانی اور بنیادی سہولیات کی عدم فراہمی کے خلاف ملک گیر احتجاج جاری ہے جس میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد 20 ہو چکی ہے، جبکہ سینکڑوں افراد زخمی ہوئے ہیں۔ آغاز میں مظاہرے پرامن تھے مگر جلد ہی مظاہرین نے پر تشدد طریقے استعمال کرنا شروع کر دیے۔

انسداد ہنگامہ آرائی فورس نے جمعرات کے روز درجنوں مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے ایک بار پھر ہوائی فائرنگ کی۔ یہ مظاہرین جمعرات کو علی الصبح کرفیو نافذ ہو جانے کے باوجود دارالحکومت کے وسط میں واقع تحریر اسکوائر پر ٹائروں کو آگ لگانے میں مصروف تھے۔ وزیراعظم عادل عبد المہدی نے ایک بیان میں کہا ہے کہ عراقی مسلح افواج کے کمانڈر انچیف کو حکم دیا گیا ہے کہ وہ جمعرات کی صبح 5 بجے سے تا اطلاع ثانی کرفیو نافذ کریں۔ انہوں نے کہا کہ بغداد ہوائی اڈے پر جانے والے مسافروں ، ایمبولینسوں اور بیمارافراد کو کرفیو میں نقل وحرکت کی اجازت ہوگی۔


بیان میں کہا گیا ہے سروسس ڈیپارٹمنٹ جیسے اسپتالوں اور بجلی کے شعبوں کے کارکنوں کو بھی کرفیو سے خارج کردیا جائے گا۔ عبد المہدی نے کہا کہ گورنر اپنے صوبوں میں کرفیو کے اعلان کے فیصلے کے مجاز ہیں۔ اس سے قبل بغداد کی صوبائی کونسل نے جمعرات کے روز اپنے تمام محکموں میں کام معطل کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔

العربیہ کی رپورٹ کے مطابق مظاہرین تحریر اسکوائر پر واپس آگئے ہیں۔ قبل ازیں سیکیورٹی فورسز نے تحریر اسکوائرکو بند کردیا تھا۔ شاہراہ سعدون پر مظاہرین نے سیکیورٹی فورسز کی متعدد چوکیاں نذرآتش کر دیں۔ مظاہرین کو منتشر کرنے کی سیکیورٹی فورسز کی کوششوں کے دوران بغداد آپریشن کا نائب کمانڈر زخمی ہوگیا۔


عراق میں دارالحکومت بغداد اور اور گورنریوں میں مظاہروں کا دائرہ پھیل گیا ہے۔ سیکیورٹی فورسز کے ساتھ پرتشدد جھڑپوں کے نتیجے میں شہریوں اموات اور زخمی ہونے کی اطلاعات ہیں جب کہ حکومت نے پورے ملک میں سیکیورٹی ہائی الرٹ کردی ہے۔ مظاہرین نہ صرف حکومت کی کارکردگی اور خدمات کی فراہمی میں اس کی ناکامی پر سخت برہم ہیں بلکہ انہوں نے طاقتور جماعتوں اور اہم شخصیات کے خلاف بھی مظاہرہ کیا جنہوں نے مظاہرین کو'اجرتی مظاہرین'قرار دیا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 03 Oct 2019, 7:03 PM