ایرانی صدارتی انتخاب: پہلے مرحلے میں ووٹروں کی تاریخی حد تک کم شمولیت کے بعد کل دوسرے مرحلے کی ووٹنگ

ایران میں صدارتی انتخاب کے تحت 28 جون کو ہونے والی ووٹنگ میں ووٹروں کی تاریخی حد تک کم شمولیت کے بعد کل یعنی جمعہ کو دوسرے مرحلہ کو ووٹنگ ہونے جا رہی ہے

<div class="paragraphs"><p>ایران کے صدارتی انتخاب / Getty Images</p></div>

ایران کے صدارتی انتخاب / Getty Images

user

قومی آواز بیورو

تہران: ایران میں صدارتی انتخاب کے تحت 28 جون کو ہونے والی ووٹنگ میں ووٹروں کی تاریخی حد تک کم شمولیت کے بعد کل یعنی جمعہ کو دوسرے مرحلہ کو ووٹنگ ہونے جا رہی ہے۔ انتخاب میں چار امیدوار میدان میں تھے لیکن کسی کو بھی واضح اکثریت حاصل نہیں ہو سکی، لہذا دوسرے مرحلے کی ووٹنگ کرائی جا رہی ہے، جس میں سب سے زیادہ ووٹ حاصل کرنے والے دو امیدواروں کے درمیان مقابلہ ہوگا۔

یاد رہے کہ مئی کے مہینے میں ایرانی صدر ابراہیم رئیسی ایک ہیلی کاپٹر حادثے میں جان بحق ہو گئے تھے اور عوام کو اب ایک نئے صدر کا انتخاب کرنا ہے۔ دوسرے مرحلے کی عوامی رائے دہی میں انتخابی مقابلہ پہلے مرحلے میں سب سے زیادہ ووٹ حاصل کرنے والے دونوں امیدواروں کے مابین ہوگا۔ یہ امیدوار اصلاحات پسند مسعود پزیشکیان اور انتہائی قدامت پسند سیاست دان سعید جلیلی ہیں۔


ایران کی مجموعی آبادی میں سے ووٹ دینے کے اہل شہریوں کی کُل تعداد تقریباً 61 ملین ہے، جن میں سے پہلے مرحلے کی ووٹنگ میں صرف 40 فیصد ووٹروں نے حصہ لیا تھا۔ یہ اسلامی جمہوریہ ایران میں 1979 کے اسلامی انقلاب کے بعد سے کسی بھی صدارتی الیکشن میں رائے دہندگان کی شرکت کا کم ترین تناسب تھا۔

اس پس منظر میں سپریم لیڈر علی خامنہ ای نے بدھ کے روز سرکاری ٹیلی وژن سے نشر ہونے والے اپنے ایک بیان میں کہا کہ یہ بات ''قطعی غلط ہے کہ پہلے مرحلے کی صدارتی انتخابی رائے دہی میں جن ووٹروں نے الیکشن میں حصہ نہ لیا، وہ موجودہ ایرانی نظام کے خلاف ہیں۔


ساتھ ہی سپریم لیڈر علی خامنہ ای نے کہا، ’’صدارتی انتخابی عمل کی پہلے مرحلے کی رائے دہی میں ایرانی ووٹروں کی شرکت کا تاریخی حد تک کم تناسب ملکی نظام کے خلاف عوامی اقدام نہیں تھا۔ تاہم، یہ بات درست ہے کہ صدارتی الیکشن کے پہلے مرحلے کی رائے دہی میں عوامی شرکت کا جو کم تناسب دیکھنے میں آیا، وہ غیر متوقع تھا۔‘‘

پہلے صدارتی انتخابی راؤنڈ میں مسعود پزیشکیان کو 42.4 فیصد ووٹ ملے تھے جبکہ ان کے قریب ترین حریف امیدوار کٹر قدامت پسند سعید جلیلی تھے، جو عالمی طاقتوں کے ساتھ جوہری مذاکرات کرنے والے ایران کے سابق اعلیٰ ترین مندوب ہیں اور جنہیں 38.6 فیصد تائید حاصل ہوئی تھی۔

اب دوسرے مرحلے کی ووٹنگ میں حتمی مقابلہ انہی دونوں صدارتی امیدواروں کے مابین ہوگا اور ملکی آئین کی رو سے جمعے کے روز ان دونوں میں سے کسی ایک کی کامیابی کے لیے لازمی ہوگا کہ وہ کُل ڈالے گئے ووٹوں میں سے 50 فیصد سے زیادہ عوامی تائید حاصل کرے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔