ایران کا کسی بھی صورت میں تیل کی برآمدات جاری رکھنے کا اعلان
ایران کے وزیر خارجہ محمد جواد ظریف نے ہفتہ کو برطانیہ کے وزیر خارجہ جیریمی ہنٹ سے فون پر بات کی جس میں انہوں نے برطانیہ سے آئل ٹینکر گریس-1 کے چھوڑے جانے کی درخواست بھی کی۔
ماسکو: ایران نے کہا ہے کہ وہ کسی بھی صورت میں تیل کی برآمدات جاری رکھے گا۔ ایران کے وزیر خارجہ محمد جواد ظریف نے ہفتہ کو برطانیہ کے وزیر خارجہ جیریمی ہنٹ سے فون پر بات کی جس میں انہوں نے برطانیہ سے آئل ٹینکر گریس -1 کے چھوڑے جانے کی درخواست بھی کی۔
مقامی خبر رساں ایجنسی مہر نیوز نے ایران کے وزیر خارجہ کے حوالے سے بتایا کہ ظریف نے بات چیت کے دوران اس بات پر زور دیا کہ کسی بھی صورت میں ایران تیل کی برآمدات جاری رکھے گا۔
برطانیہ نے کہا ہے کہ اگر ایران اس بات کی ضمانت دیتا ہے کہ آئل ٹینکر شام نہیں جائے گا تو وہ اس کی رہائی میں مدد کرے گا۔ شامی ریفائنری کو خام تیل کی فراہمی کے شبہ میں گریس-1 کو گزشتہ ہفتے جبرالٹر طرف سے حراست میں لیا گیا تھا۔ جبرالٹر نے ایران پر عائد یوروپی یونین کی پابندیوں کے پیش نظر چار جولائی کو آئل ٹینکر کو حراست میں لیا تھا۔
اسپین کے وزیر خارجہ جوزف بوریل نے دعوی کیا ہے کہ ایران کے تیل برآمدات کو مکمل طور پر روکنے کی کوشش کے تحت امریکہ کی درخواست پر آئل ٹینکر کو حراست میں لیا گیا ہے۔ گذشتہ ہفتے ایران نے بین الاقوامی جوہری معاہدے کے تحت یورینیم افزودگی کی طے کی حد کو پار کر لیا ہے۔ ایران نے 3.67 فیصد کی مقررہ حد سے تجاوز کرکے یورینیم افزودگی 4.5 فیصد تک کر لیا ہے۔
قابل ذکر ہے کہ خلیج عمان میں گذشتہ ماہ آبنائے ہرمز کے قریب دو تیل ٹینکروں’آلٹیئر‘ اور ’كوككا كریجئيس‘ میں دھماکے کے واقعہ اور ایران کی طرف سے امریکہ کے خفیہ ڈرون طیارے کو مار گرانے کے بعد سے دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی عروج پر پہنچ گئی ہے۔
امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے گزشتہ سال مئی میں ایران کے ساتھ جوہری معاہدے سے اپنے ملک کے الگ ہونے کا اعلان کیا تھا۔ اس کے بعد سے ہی دونوں ممالک کے تعلقات بہت ہی تلخ ہو گئے ہیں۔ اس جوہری معاہدے کی دفعات کولاگو کرنے کے بارے میں شکوک و شبہات کے حالات بنے ہوئے ہیں۔
قابل غور ہے کہ سال 2015 میں ایران نے امریکہ، چین، روس، جرمنی، فرانس اور برطانیہ کے ساتھ ایک معاہدے پر دستخط کیا تھا۔ معاہدے کے تحت ایران نے اس پر عائد اقتصادی پابندیوں کو ہٹانے کے بدلے اپنے جوہری پروگرام کو محدود کرنے پر اتفاق کا اظہار کیا تھا۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔