لندن میں ہندوستانی خاتون کی لاش کار سے برآمد، شوہر پر قتل کا شبہ، پولیس تحقیقات میں مصروف

ایسٹ لندن کے ایلفورڈ میں ہندوستان خاتون ہرشیتا بریلا کی لاش کار کی ڈگی سے برآمد ہوئی۔ شوہر پنکج لمبا پر قتل کا الزام ہے جو مبینہ طور پر جرم کے بعد ملک سے فرار ہو گیا

<div class="paragraphs"><p>تصویر سوشل میڈیاس</p></div>

تصویر سوشل میڈیاس

user

قومی آواز بیورو

لندن: ایسٹ لندن کے علاقے ایلفورڈ میں ایک سنسنی خیز واقعہ پیش آیا جب 11 نومبر کی صبح بریسبین روڈ پر کھڑی ایک سلور ووکسل کورسا کار کی ڈگی سے بھارتی خاتون ہرشیتا بریلا کی لاش برآمد ہوئی۔ 24 سالہ ہرشیتا دہلی میں پیدا ہوئیں اور گزشتہ سال پنکج لمبا سے شادی کے بعد رواں سال اپریل میں برطانیہ منتقل ہوئیں۔ چند دن قبل وہ نارتھمپٹن شائر میں اپنے گھر سے لاپتہ ہو گئی تھیں۔ پوسٹ مارٹم رپورٹ کے مطابق، ان کا گلا گھونٹ کر قتل کیا گیا۔

پولیس کے مطابق، قتل کا شبہ ہرشیتا کے شوہر پنکج لمبا پر ہے جو مبینہ طور پر جرم کے فوراً بعد ملک چھوڑ کر فرار ہو گیا۔ تفتیش سے پتا چلا کہ ہرشیتا کی لاش نارتھمپٹن شائر سے ایلفورڈ منتقل کی گئی۔ پولیس نے کہا کہ 60 سے زیادہ افسران کیس پر کام کر رہے ہیں، گھروں کی تلاشی، سی سی ٹی وی فوٹیجز، اور دیگر شواہد اکٹھے کیے جا رہے ہیں۔


ہرشیتا کے والدین کے مطابق، آخری بار 10 نومبر کو ان کی بیٹی نے فون پر بتایا کہ وہ رات کا کھانا بنا رہی ہیں اور شوہر کے انتظار میں ہیں۔ جب دو دن تک ان کا فون بند رہا، تو اہل خانہ نے 13 نومبر کو پولیس سے رابطہ کیا۔ اگلے دن، 14 نومبر کو، ان کی لاش برآمد ہوئی جبکہ پنکج لاپتہ ہو چکا تھا۔

تحقیقات سے معلوم ہوا کہ ہرشیتا گھریلو تشدد کا شکار تھیں۔ ستمبر میں انہیں شوہر کے خلاف تحفظ کے قانونی احکامات حاصل تھے لیکن وہ مسائل سے بچ نہ سکیں۔ پڑوسیوں نے بتایا کہ ان کے گھر سے اکثر جھگڑوں کی آوازیں آتی تھیں۔

ہرشیتا کے والدین نے انصاف کا مطالبہ کیا ہے۔ ان کے والد ستبیر بریلا نے کہا، "میں چاہتا ہوں کہ میرے داماد کو عدالت کے کٹہرے میں لایا جائے اور میری بیٹی کی لاش واپس دی جائے۔" ان کی بہن نے بتایا کہ ہرشیتا استاد بننے کی خواہشمند تھیں اور شادی کے بعد اپنی زندگی بہتر بنانے کی کوشش کر رہی تھیں۔

پولیس نے عوام سے درخواست کی ہے کہ اگر کسی کے پاس معلومات ہوں تو وہ ان سے رابطہ کرے۔ پنکج لمبا کی گرفتاری کے لیے بین الاقوامی سطح پر کوششیں جاری ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔