گارجیئن اخبار کا خلاصہ، 50 ہزار سے زیادہ لوگوں کی ہو رہی ہے جا سوسی، ہندوستان نے کیا خارج

برطانیہ کے معروف اخبار ’دی گارجیئن‘ نے جس رپورٹ میں کہا ہے کہ دنیا بھر میں 50 ہزار سے زیادہ لوگوں کی جاسوسی ہو رہی ہے جبکہ ہندوستان نے اس رپورٹ کو بوگس قرار دیا۔

تصویر آئی اے این ایس
تصویر آئی اے این ایس
user

قومی آواز بیورو

برطانیہ کے اخبار ’دی گارجیئن‘ نے ایک رپورٹ شائع کی ہے جس نے دنیا کے کئی ممالک میں تہلکہ مچا دیا ہے۔ اخبار نے اپنی رپورٹ میں الزام لگایا ہے کہ دنیا کی حکومتیں ایک خاص ’پیگاسس‘ نام کے سافٹ ویئر کے ذریعہ انسانی حقوق کے کارکنان، صحافی، بڑے وکلاء سمیت کئی بڑی شخصیات کی جاسوسی کروا رہی ہیں اور اخبار کی اس رپورٹ میں ہندوستانی حکومت کا نام بھی شامل ہے۔

رپورٹ کے مطابق ہندوستان میں جن لوگوں کی جاسوسی کا الزام ہے ان میں چالیس سے زیادہ صحافی ہیں، ایک آئینی عہدہ پر فائز شخص، تین حزب اختلاف کے رہنما، حکومت میں دو وزراء، سلامتی ایجنسیوں کے موجودہ اور سابق سربراہ اور کچھ کاروباری شامل ہیں۔


ہندوستانی حکومت نے اخبار کے ان دعووں کو خارج کر دیا ہے۔ ہندوستان نے کہا ہے کہ ہندوستان ایک مضبوط جمہوریت ہے اور یہاں سبھی لوگوں کی پرائیویسی کا احترام کیا جاتا ہے اور سب کی پرائیویسی محفوظ ہے۔ حکومت نے کہا ہے کہ اخبار کی اسٹوری بغیر ثبوتوں کے پیش کی گئی ہے اور اس کا مطلب ہے کہ اخبار بغیر وجہ کے وکیل اور جج کا کردار ادا کرنا چاہتا ہے۔

واضح رہے اخبار کے مطابق جاسوسی کا یہ سافٹ ویئر اسرائیل کی سرویلانس کمپنی این ایس او نے دنیا کی کئی حکومتوں کو بیچا ہے۔ اخبار کی رپورٹ کے مطابق پچاس ہزار سے زیادہ لوگوں کی جاسوسی کی جا رہی ہے۔ لیک ہوئے ڈاٹا کے کنسورٹئم کے جائزہ سے اندازہ ہوتا ہے کہ کم از کم دس حکومتوں کو این ایس او نے یہ سافٹ ویئر فروخت کیا ہے۔ ان میں آذربائیجان، بحرین، قازقستان، میکسیکو، مراکش، روانڈا، سعودی عرب، ہنگری، ہندوستان اور متحدہ عرب امارات جیسے ممالک شامل ہیں۔ اخبار کا دعوی ہے کہ 16 میڈیا اداروں کی جانچ کے بعد یہ خلاصہ کیا گیا ہے۔


اخبار کی اس رپورٹ میں دعوی کیا گیا ہے کہ ’پیگاسس‘ اسپائی ویئر کے ذریعہ انڈین ایکسپریس، ہندوستان ٹائمس، نیوز 18، انڈیا ٹوڈے، دی ہندو، دی وائر اور دی پائنیئرجیسے میڈیا اداروں سے جڑے صحافیوں کو نشانہ بنایا گیا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔