ہندوستان نے فلسطین کی حمایت میں اقوام متحدہ میں آواز اٹھائی
اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں ہندوستان کی مستقل نمائندہ روچیرا کمبوج نے فلسطین کی ایک آزاد اور خودمختار ریاست کی وکالت کی۔ انہوں نے تمام مغویوں کی غیر مشروط رہائی کا بھی مطالبہ کیا۔
اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں ہندوستان کی مستقل نمائندہ روچیرا کمبوج نے فلسطین کے الگ ملک کے مطالبے کو دہرایا ہے۔ انہوں نے مشرق وسطیٰ میں امن و استحکام کی بحالی کے لیے تمام فریقین کو کام کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے اسرائیل حماس تنازعہ میں جنگ بندی اور فلسطین کے لیے فوری انسانی امداد کا بھی خیر مقدم کیا۔
نیوز پورٹل ’آج تک‘ پر شائع خبر کے مطابق اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں ایک غیر رسمی مباحثے سے خطاب کرتے ہوئے، روچیرا کمبوج نے کہا، ہندوستان بین الاقوامی برادری کی ان تمام کوششوں کا خیر مقدم کرتا ہے جو تنازعات کو کم کرنے اور فلسطینی عوام کو فوری انسانی امداد فراہم کرنے کے لیے کام کر رہی ہے۔
روچیرا کمبوج نے کہا، ہندوستان اسرائیل-فلسطین مسئلہ کے منصفانہ، پرامن اور مستقل حل کے لیے اپنے موقف پر قائم ہے۔ ہندوستان نے ہمیشہ پرامن اور تسلیم شدہ سرحدوں کے اندر فلسطین کی خود مختار ریاست کے قیام کے لیے اسرائیل کے ساتھ براہ راست مذاکرات کی بحالی کی وکالت کی ہے۔
واضح رہے ہندوستان نے 1988 میں فلسطین کو تسلیم کیا تھا۔ 1966 میں بھارت نے غزہ میں نمائندہ دفتر کھولا جسے 2003 میں رام اللہ منتقل کر دیا گیا۔
اقوام متحدہ میں، روچیرا کمبوج نے حماس سے تمام یرغمالیوں کو غیر مشروط طور پر رہا کرنے کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے کہا، 'ہم ہر قسم کی دہشت گردی کے خلاف ہیں۔ واضح طور پر تشدد کے خلاف اور بین الاقوامی انسانی قانون کی پیروی کے حق میں۔ انہوں نے کہا کہ تمام مغویوں کو غیر مشروط طور پر رہا کیا جانا چاہیے اور مشرق وسطیٰ میں امن و استحکام کی جلد بحالی کے لیے تمام فریقین کو مل کر کام کرنا چاہیے۔
7 اکتوبر کو حماس نے غزہ کی پٹی سے 5 ہزار سے زائد راکٹ فائر کرکے اسرائیل پر حملہ کیا۔ اس کے فوراً بعد اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو نے حماس کے خلاف اعلان جنگ کر دیا۔ اس جنگ میں غزہ کی پٹی مکمل طور پر تباہ ہو چکی ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔