سویڈن میں پولیس نے پھر قرآن کریم کی بے حرمتی کرنے کی اجازت دے دی!

پولیس نے منتظم افراد کو اجتماع کرنے کی اجازت دے دی ہے۔ اس اجتماع میں دونوں شدت پسندوں کا سفارت خانہ کے سامنے قرآن مقدس اور عراقی پرچم نذر آتش کرنے کا ارادہ ہے۔

<div class="paragraphs"><p>بشکریہ العربیہ ڈاٹ نیٹ</p></div>

بشکریہ العربیہ ڈاٹ نیٹ

user

قومی آواز بیورو

سویڈن میں قرآن کریم کی بے حرمتی کے واقعہ کے خلاف اسلامی دنیا میں احتجاجی مظاہرے ابھی جاری ہیں تاہم سویڈش پولیس نے ایک مرتبہ پھر انتہا پسندوں کو عراقی سفارت خانہ کے سامنے اجتماع کرنے کی اجازت دے دی جس میں شدت پسند منتظمین نے قرآن کریم کے نسخے کو نذر آتش کرنے کا اعلان کر رکھا ہے۔

فرانسیسی پریس ایجنسی کے مطابق دو افراد نے جمعرات کو مقامی وقت کے مطابق دوپہر ایک بجے سے لے کر 3 بجے تک مظاہرے کی اجازت طلب کی۔ پولیس نے منتظم افراد کو اجتماع کرنے کی اجازت دے دی ہے۔ اس اجتماع میں دونوں شدت پسندوں کا سفارت خانہ کے سامنے قرآن مقدس اور عراقی پرچم نذر آتش کرنے کا ارادہ ہے۔


سویڈش نیوز ایجنسی کے مطابق منتظم کا کہنا تھا کہ وہ اجتماع کے دوران قرآن کا ایک نسخہ جلانا چاہتا ہے جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ وہ وہی شخص تھا جس نے پہلے سٹاک ہوم کی ایک مسجد کے سامنے قرآن کو جلانے کا اہتمام کیا تھا۔

سویڈش پولیس نے تصدیق کی کہ یہ اجازت مذہبی کتابوں کو جلانے کی سرکاری درخواست کی بنیاد پر نہیں دی گئی تھی۔ بلکہ ایک عوامی اجتماع کے انعقاد کی بنیاد پر دی گئی تھی جس کے دوران آزادی کے آئینی حق کے مطابق رائے کا اظہار کیا جاسکے۔


پولیس کے ترجمان نے کہا کہ اس کا مطلب یہ نہیں تھا کہ وہ اس بات پر راضی ہیں کہ کیا ہوگا۔ قرآن کریم کا پہلا نسخہ جنوری میں دائیں بازو کے سویڈش ڈنمارک کے انتہا پسند راسموس پالوڈان نے سویڈن کی نیٹو میں شمولیت اور اس مقصد کے لیے ترکیہ کے ساتھ مذاکرات کی درخواست کی مذمت کرنے کے لیے نذر آتش کیا تھا۔ 28 جون کو سویڈن میں ایک عراقی پناہ گزین سلوان مومیکا نے عید الاضحی کے پہلے روز سٹاک ہوم کی سب سے بڑی مسجد کے سامنے قرآن کے نسخے کے اوراق جلائے۔

سویڈش حکومت نے جنوری اور جون میں ہونے والے جارحانہ اور اسلامو فوبیا پر منبی ان واقعات کی مذمت کی تاہم سویڈش حکومت اس حوالے سے موجود قانون کو تبدیل کرنے کا ارادہ نہیں رکھتی۔ واضح رہے پولیس ایسے مظاہرے کی اجازت دینے سے انکار کر سکتی ہے اگر اس سے ملک کی سلامتی کو خطرہ لاحق ہو یا اگر یہ ایسی حرکتوں یا الفاظ کی طرف لے جائے جو نسلی منافرت کو ہوا دیں۔

بشکریہ العربیہ ڈاٹ نیٹ

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔