جیل میں بند عمران خان نئی مصیبت میں، کانسٹیبل کے قتل کی کوشش کا مقدمہ درج

پی ٹی آئی حامیوں کے احتجاجی مظاہرے کے دوران جھڑپ میں زخمی اسلام آباد پولیس کے کانسٹیبل عبدالحمید کی موت ہو گئی تھی۔ پاکستانی وزیر اعظم نے مظاہرین سے دھرنا سے باز آجانے کے لیے انتباہ کیا ہے۔

عمران خان، تصویر آئی اے این ایس
عمران خان، تصویر آئی اے این ایس
user

قومی آواز بیورو

  پاکستان تحریک انصاف پارٹی کے سربراہ اور سابق وزیر اعظم عمران خان کی مشکلیں لگاتار بڑھتی جا رہی ہیں۔ اب وہ ایک نئی مصیبت میں پھنس گئے ہیں۔ ان پر قتل کی کوشش کا ایک معاملہ درج کیا گیا ہے۔ عمران کے علاوہ ان کی پارٹی کے خیبر پختونخواہ کے وزیر اعظم علی امین گنڈاپور پر بھی مقدمہ درج ہوا ہے۔ دونوں پر ان کی پارٹی کے احتجاجی مظاہرہ کے دوران ایک پولیس اہلکار کی موت سے جڑے ایک معاملے میں مقدمہ درج کیا گیا ہے۔

حکومت پاکستان نے جیل میں بند پی ٹی آئی کے بانی عمران خان پر اسلام آباد پولیس کے کانسٹیبل عبدالحمید کے قتل کی کوشش کا الزام لگایا گیا ہے۔ عبدالحمید پر جمعہ کی رات پی ٹی آئی کے ڈی چوک میں ہو رہے احتجاجی مظاہرہ کے دوران شرپسندوں نے مبینہ طور پر حملہ کر دیا تھا۔ دو دن کے علاج کے بعد عبدالحمید کی موت ہو گئی۔


جب سے عمران خان کو جیل میں بند کیا گیا ہے تبھی سے پی ٹی آئی کے حامی پاکستان کے الگ الگ حصوں میں احتجاجی مظاہرہ کر رہے ہیں۔ عمران خان کی رہائی، عدلیہ کی آزادی اور بڑھتی مہنگائی کی مخالفت میں جمعہ کو بھی عمران کے حامیوں نے ڈی چوک پر مظاہرہ کیا تھا۔ حکومت نے جمعہ کی ریلی کو روکنے کی کوشش کی۔ اس دوران سیکوریٹی اہلکاروں اور پارٹی کے حامیوں کے درمیان جھڑپ ہو گئی۔ اسی جھڑپ میں پولیس اہلکار حمید بُری طرح زخمی ہو گیا اور بعد میں اس کی موت ہوگئی۔ جھڑپ کے دوران کئی دیگر افراد بھی زخمی ہوئے۔

شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) کے چوٹی کانفرنس سے پہلے پاکستان کے وزیر اعظم شہباز شریف نے منگل کو کہا کہ سابق وزیر اعظم عمران خان کی پاکستان تحریک انصاف کو 2014 کا دھرنا دوہرانے کی اجازت نہیں دی جائے گی جس کی وجہ سے چینی صدر کو اپنا دورہ منسوخ کرنا پڑا تھا۔

واضح ہو کہ ایس سی او کے سربراہان کی چوٹی کانفرنس 15 اور 16 اکتوبر کو اسلام آباد میں ہونے والی ہے۔ قومی راجدھانی کا ڈی چوک وہی مقام ہے جہاں پی ٹی آئی نے 2014 میں 126 دنوں تک دھرنا دیا تھا جس کے سبب چینی صدر شی جنگ پنگ کو اپنا پاکستانی دورہ منسوخ کرنا پڑا تھا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔