ایران جوہری مواد کی ذخیرہ اندوزی ترک کرے تو معاہدہ کی بحالی ممکن: جو بائیڈن
بائیڈن کے مطابق اگر ایران جوہری بم بنا لیتا ہے تو سعودی عرب، ترکی، مصر اور دیگر ممالک پر جوہری ہتھیار حاصل کرنے کا شدید دباؤ قائم ہو جائے گا
واشنگٹن: امریکہ کے متوقع صدر جو بائیڈن نے نیویارک ٹائمز کو ایک انٹرویو دیتے ہوئے کہا ہے کہ ان کی مدت کار میں اگر ایران جوہری معاہدے پر سختی سے عمل درآمد کو تیار ہوتا ہے تو امریکہ دوبارہ مشترکہ جامع منصوبہ بندی (جے سی پی او اے) میں شامل ہو سکتا ہے۔ واضح رہے ٹرمپ انتظامیہ نے کافی وقت پہلے خود کو اس معاہدے سے علاحدہ کر لیا تھا۔
صدارتی انتخابی تشہیر کی مہم کے دوران جو بائیڈن نے ایران کے ساتھ معاہدے کو پھر سے بحال کرنے کی بات کی تھی۔ بائیڈن نے شرط رکھی ہے کہ اس کے لیے ایران کو جوہری مواد کی ذخیرہ اندوزی کی سرگرمیوں کو چھوڑ کر معاہدے پر عمل کرنا ہوگا۔ وہیں ایران نے کہا ہے کہ امریکہ کو آگے کی بات چیت سے قبل اپنے بین الاقوامی وعدوں پر واپس لوٹنا چاہیے۔
بائیڈن نے صدر ٹرمپ کی جانب سے ایران پر لگائی گئی پابندیوں کو ہٹانے کے لیے مثبت رویہ ظاہر کیا ہے۔ بائیڈن سے جب پوچھا گیا کہ کیا وہ ایران جوہری معاہدے کے حوالے سے اپنے خیالات پر قائم رہیں گے تو انہوں نے کہا، ’یہ مشکل ہے لیکن کوشش کی جائے گی۔‘ بائیڈن کے مطابق اگر ایران جوہری بم بنا لیتا ہے تو سعودی عرب، ترکی، مصر اور دیگر ممالک پر جوہری ہتھیار حاصل کرنے کا شدید دباؤ قائم ہو جائے گا۔
ایران نے 2015 میں امریکہ، چین، فرانس، جرمنی، روس اور برطانیہ کے ساتھ جے سی پی او اے پر دستخط کیے تھے۔ اس میں کہا گیا تھا کہ اس کے تحت ایران اپنے جوہری پروگرام کو واپس لے لے گا اور پابندیوں پر راحت کے عوض اپنے یورونیم ذخیرے میں بھی کافی کمی کرے گا تاہم 2018 میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اس سے اپنا ہاتھ کھینچ لیا تھا اور اس کے بعد یہ معاہدہ کالعدم سمجھا جانے لگا تھا۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔