گھٹتی آبادی سے پی ایم پریشان، چار بچے پیدا کرنے پر انکم ٹیکس چھوٹ کا اعلان

یوروپی ملک ہنگری میں شرح پیدائش انتہائی کم ہے اور لگاتار گھٹتی آبادی سے پریشان یہاں کے وزیر اعظم وِکٹر آربن نے زیادہ بچے پیدا کرنے والی فیملی کے لیے کئی طرح کی سہولتوں کا اعلان کر دیا ہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آواز بیورو

ہندوستان کی آبادی لگاتار بڑھتی جا رہی ہے اور اس پر کنٹرول کے راستے تلاش کیے جا رہے ہیں۔ یہ صورت حال ہندوستان کا ہی نہیں بلکہ کئی ممالک کا ہے اور آپ کو یہ جان کر حیرانی ہوگی کہ چند ممالک ایسے بھی ہیں جہاں معاملہ بہت برعکس ہے۔ ان چند ممالک میں ہنگری کا بھی شمار ہوتا ہے۔ یہاں گھٹتی آبادی سے وزیر اعظم اس قدر پریشان ہیں کہ انھوں نے چار بچے پیدا کرنے والی فیملی کو انکم ٹیکس ادائیگی سے مستثنیٰ رکھنے کا اعلان کر دیا ہے۔

دراصل یوروپی ملک ہنگری میں آبادی لگاتار گھٹتی ہی جا رہی ہے جس سے ملک کے وزیر اعظم وِکٹر آربن کو تشویش لاحق ہو گئی ہے۔ اس پریشانی کو دور کرنے کے لیے انھوں نے کافی غور و خوض کے بعد ’فیملی پروٹیکشن ایکشن پلان‘ کا اعلان کر دیا ہے۔ گزشتہ اتوار کو آربن کے ذریعہ اس اعلان کے تحت ہنگری کی حکومت چار بچے پیدا کرنے والی خاتون کو کئی سہولیات دینے کا وعدہ کر رہی ہے۔ ’فیملی پروٹیکشن ایکشن پلان‘ کے مطابق ایسی خواتین کو زندگی بھر انکم ٹیکس سے راحت تو ملے گی ہی، کار یا گھر خریدنے کے لیے سستی شرح پر قرض کی سہولت بھی دی جائے گی۔

میڈیا ذرائع کے مطابق ہنگری سرکاری نے دو بچوں والی فیملی کو بھی ہوم لون میں کافی چھوٹ دینے کا فیصلہ لیا ہے اور 40 سال سے کم عمر میں شادی کرنے والی خواتین کے لیے بھی قرضوں میں چھوٹ دی گئی ہے۔ لوگوں کو بچے پیدا کرنے کے لیے حوصلہ بخش قدم کے طور پر حکومت ہنگری نے ملک بھر میں 21 ہزار ’کریچ سنٹر‘ کھولنے کی بات بھی کہی ہے تاکہ ملازمت کرنے والے والدین کام کے ساتھ ساتھ اپنے بچوں کی پرورش بھی کر سکیں۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ آربن حکومت دادا-دادی کو بچوں کی پرورش کے لیے چائلڈ کیئر فیس دینے پر بھی غور کر رہی ہے۔

آبادی بڑھانے کی کوششوں کے تحت لیے گئے ان فیصلوں کے تعلق سے ہنگری کے وزیر اعظم آربن کا کہنا ہے کہ ’’یوروپ میں کافی کم بچے پیدا ہو رہے ہیں۔ مغرب کے لیے امیگریشن بھی ایک چیلنج ہے۔ ہر ایک گمشدہ بچے کی جگہ پر یہاں ایک بچہ آ رہا ہے جس سے تعداد ٹھیک رہے گی۔‘‘ ساتھ ہی انھوں نے یہ بھی کہا کہ ’’ہمیں ملک میں صرف بچوں کی تعداد کی ضرورت نہیں ہے بلکہ ہمیں ہنگیرین بچے چاہیے۔‘‘ واضح رہے کہ یوروپ کے کئی ممالک میں شرح پیدائش بہت کم ہے اور ان ممالک میں آئرلینڈ، سویڈین، یو کے، فرانس وغیرہ شامل ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔