کورونا: اسپتالوں میں جنگ جیسی حالت، ہر گھنٹے ہو رہی کئی موت
کووڈ-19 انفیکشن کی وجہ سے کئی ممالک میں جنگ جیسی حالت بنی ہوئی ہے۔ جو بھی اسپتالوں کی حالت دیکھتا ہے، اس کے ہوش اڑ جاتے ہیں۔ کئی مریض تو اسپتالوں میں بیڈ کا انتظار کرتے نظر آ رہے ہیں۔
کورونا وائرس کی وجہ سے کئی ممالک میں جنگ جیسی حالت بن چکی ہے۔ اسپتالوں کے حالات دیکھنے والوں کے ہوش اڑ جاتے ہیں۔ کئی اسپتالوں میں ہر تھوڑی دیر پر خصوصی پیغام دینے والی گھنٹی بجتی ہے، اور اس گھنٹی کا مطلب ہوتا ہے موت۔ امریکہ کے ایک ایسے ہی اسپتال کے بارے میں خبر سامنے آئی ہے کہ یہاں 40 منٹ کے اندر ہی 6 لوگوں کی موت ہو گئی ہے۔ سبھی کی موت حرکت قلب بند ہونے کی وجہ سے ہوئی ہے اور یہ مہلوکین کورونا وائرس انفیکشن میں مبتلا تھے۔ اتنا ہی نہیں، یہاں ایک گھنٹے سے بھی کم مدت میں کم از کم پانچ بار اسپتال کی خصوصی گھنٹی بجی، جس کا مطلب ہے کہ مریض کو فوراً سانس واپس لانے کے لیے میڈیکل مدد کی ضرورت ہے۔ مریضوں کی حالت اتنی خراب ہے کہ ایک دھڑکن کے وقت کے برابر بھی تاخیر ہوئی تو جان جانے کا خطرہ۔
یہ تو صرف ایک اسپتال کی بات تھی۔ امریکہ میں کورونا کے انفیکشن میں مبتلا ہزاروں لوگوں کا یہی حال ہے۔ پریشان کرنے والی بات یہ ہے کہ ابھی ہزاروں اور اس حال میں آنے والے ہیں۔ کورونا نے امریکہ میں قہر برپایا ہوا ہے۔ یہاں کورونا وائرس کی وجہ سے اب تک 10 ہزار سے زیادہ لوگوں کی موت ہو چکی ہے۔ سب سے زیادہ اموات نیویارک میں ہوئی ہیں۔ سی این این کے نمائندہ نے بروکلن کے 'دی یونیورسٹی ہاسپیٹل' کا دورہ کیا تو حالات جنگی دور سے بھی بدتر ہیں۔ یہ اسپتال اب صرف کورونا کے مریضوں کا ہی علاج کر رہا ہے۔ یہاں آئے مریضوں میں سے 25 فیصد کی موت ہو چکی ہے۔ ڈاکٹر بتاتے ہیں کہ یہ اسپتال کا قصور نہیں ہے، بیماری ہی ایسی ہے۔
اسپتال کے اسٹاف اور ڈاکٹرس کو سانس لینے کی فرصت نہیں ہے۔ اسٹاف نے ایک لاش کو لپیٹا اور 30 منٹ کے اندر لاش کو روانہ کیا گیا۔ اس جگہ کو سینیٹائز کیا گیا اور وہاں پھر سنگین حالت میں پہنچا ایک نیا مریض رکھ دیا گیا۔ تقریباً ایسا ہی حال باقی اسپتالوں کا بھی ہے۔
اس اسپتال میں آئے صرف 90 فیصد مریض 45 سال سے اوپر کے ہیں۔ 60 فیصد کی عمر 65 سے زیادہ ہے۔ کئی مریض 20 سے 30 سال کے بھی ہیں۔ ایک مریض تو 3 سال کا بچہ بھی تھا۔ ڈاکٹرس کا کہنا ہے کہ انھوں نے ایسی حالت پہلے کبھی نہیں دیکھی ہے اور ان سے مقابلہ کرنے کے لیے وہ تیار نہیں تھے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔