اسرائیلی فوج نے حسن نصراللہ کے جانشیں ہاشم صفی الدین کو بھی بنایا نشانہ! بیروت پر کیے شدید حملے

اسرائیلی افسران نے کہا کہ صفی الدین سمیت حزب اللہ کے اہم رہنماؤں کی ایک میٹنگ پر حملہ کیا گیا ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ یہ حملہ حسن نصراللہ کو مارنے والے حملے سے بھی زیادہ خطرناک تھا۔

<div class="paragraphs"><p>تصویر 'ایکس'</p></div>

تصویر 'ایکس'

user

قومی آواز بیورو

حزب اللہ سربراہ حسن نصراللہ کے ہلاک ہونے کے بعد اس کے ممکنہ جانشیں مانے جا رہے ہاشم صفی الدین کو اسرائیل نے اپنا نشانہ بنایا ہے۔ لبنانی رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے اسرائیلی میڈیا نے دعویٰ کیا ہے کہ آئی ڈی ایف نے مبینہ طور پر بیروت کے دیہی مضافات میں ہاشم صفی الدین کو مارنے کی کوشش کی ہے۔ یہ حملہ حسن نصراللہ کو مارنے والے حملے سے بھی کہیں زیادہ خطرناک بتایا جاتا ہے۔

'دی نیو یارک ٹائمز' کے مطابق جمعرات کو دیر رات اسرائیل نے بیروت پر شدید حملے کیے۔ کہا جا رہا ہے کہ اس وقت صفی الدین ایک زیر زمیں بنکر میں حزب اللہ کے سینئر افسروں کے ساتھ میٹنگ کر رہا تھا۔ اسرائیل کے ذریعہ نصراللہ کو مار جانے کے بعد یہ اس علاقے میں کی گئی اب تک کی سب سے شدید بمباری میں سے ایک تھی۔


تین اسرائیلی افسران نے 'دی نیو یارک ٹائمز' کو بتایا کہ حملوں میں صفی الدین سمیت حزب اللہ کے اہم رہنماؤں کی ایک میٹنگ کو نشانہ بنایا گیا ہے۔ حالانکہ اس حملے کو لے کر اسرائیلی دفاعی افواج (آئی ڈی ایف) یا لبنان میں حزب اللہ کی طرف سے کوئی سرکاری بیان نہیں آیا ہے۔

غور طلب رہے کہ ہاشم صفی الدین کو 2017 میں یو ایس اے نے دہشت گرد قرار دیا تھا۔وہ اس وقت حزب اللہ کے سیاسی معاملوں میں اہم کردار ادا کر رہا ہے اور اس تنظیم کی جنگجو کونسل کا رکن بھی ہے۔ صفی الدین کا شمار نصراللہ اور نعیم قاسم کے ساتھ حزب اللہ کے اعلیٰ ترین رہنماؤں میں ہوتا تھا۔ کہا جا رہا ہے کہ ہاشم صفی الدین مسلسل اسرائیلی حملوں سے خود کو بچاتا پھر رہا ہے۔ وہ ملٹری آپریشنس کی پلاننگ کرنے والی تنظیم کونسل کا چیئرمین بھی ہے۔


بتایا جاتا ہے کہ عراق کے نجف اور ایران کے قُم کے مذہبی مراکز میں تعلیم حاصل کرچکے صفی الدین 1994 میں لبنان واپس آگئے تھے اور جلد ہی حزب اللہ کے رینک میں ٹاپ پر چلے گئے۔ 1995 میں گروپ کے بڑے فیصلے لینے والی تنظیم مجلس شوریٰ میں شامل ہو گئے۔

صفی الدین کو شروع سے حسن نصراللہ کا جانشیں مانا جاتا رہا ہے۔ اس کردار کے بارے میں قیاس آرائیاں 2006 سے ہی تیز ہوگئی تھیں۔ جب ایران نے مبینہ طور پر اسے تنظیم کے ممکنہ مستقبل کے رہنما کے طور پر ترقی دی تھی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔