جارج فلائیڈ معاملہ: ورجینیا میں کرفیو کی خلاف ورزی کی پاداش میں 200 مظاہرین گرفتار
ورجینیا ڈفینڈرز فار فریڈم، جسٹس اینڈ اكویلٹی تحریک کے رہنما فل ولئيٹو نے منگل کو بتایا کہ تقریباً 200 مظاہرین کو گرفتار کیا گیا ہے۔
واشنگٹن: امریکہ کی ریاست ورجینیا کے دارالحکومت رچمنڈ میں تقریباً 200 نسل پرست مخالف مظاہرین کو کرفیو کی خلاف ورزی کی پاداش میں گرفتار کیا گیا ہے۔ ورجینیا ڈفینڈرز فار فریڈم، جسٹس اینڈ اكویلٹی تحریک کے رہنما فل ولئيٹو نے منگل کو بتایا کہ تقریباً 200 مظاہرین کو گرفتار کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ’’تقریباً 200 افراد کو گرفتار کیا گیا تھا۔ وہ پیر کی رات میئر کی طرف سے عائد آٹھ بجے کے بعد کرفیو کی مخالفت کرنے کے لئے مارچ کر رہے تھے۔ مظاہرین میں سے کسی کی بھی پٹائی نہیں ہوئی یا کوئی بھی زخمی نہیں ہوا، لیکن تمام گرفتار افراد کو جیل جانے سے پہلے کئی گھنٹے بسوں میں گزارنے پڑے۔ ان سب کو ہتھکڑی لگا کر گھنٹوں بس میں بٹھا یا گیا۔
یہ بھی پڑھیں : امریکہ: میڈیکل آڈیٹر نے کی جارج فلائیڈ کے قتل کی تصدیق
امریکہ کے کئی شہروں میں غیر مسلح سیاہ فام شہری جارج فلائیڈ کی پولیس حراست میں ہونے والے قتل پر وسیع پیمانہ احتجاج و مظاہرے ہو رہے ہیں اور یہ احتجاج و مظاہرہ جلد ہی آگ زنی، لوٹ مار اور پولیس کے ساتھ جھڑپوں اور اور فسادات میں تبدیل ہوگئے۔ واشنگٹن سے صرف دو گھنٹے کے فاصلے پر واقع رچمنڈ شہر میں بھی اتوار کو کئی مقامات پر احتجاج و مظاہرہ اور تشدد ہو جانے کے بعد کرفیو لگا دیا گیا۔
ولئيٹو کو اگرچہ گرفتار نہیں کیا گیا اور انہوں نے اپنے دو دوستوں کی رہائی میں مدد کی، جنہوں نے ایک رات حراست میں بسر کی تھی۔ انہیں آج صبح تقریباً آٹھ بجے رہا کیا گیا۔ انہوں نے کہا’’مجھے لگتا ہے کہ شہر کی انتظامیہ مظاہرین کو رات بھر کے لئے جیل میں رکھنا چاہتی تھی تاکہ وہ دوبارہ احتجاج و مظاہرہ کرنے کے لئے سڑکوں پر نہ واپس جائیں‘‘۔
یہ بھی پڑھیں : انگلینڈ میں لاک ڈاؤن میں نرمی، 10 ہفتوں بعد کھلے اسکول
قابل غور ہے کہ فلاڈلفیا کے مینی سوٹا کے منی پولس میں 46 سالہ افریقی نژاد امریکی شخص جارج فلائیڈ کی پولیس حراست میں موت کے بعد پورے امریکہ میں 25 مئی سے پولیس بربریت اور نسل پرستی کے خلاف بڑے پیمانے پر مظاہرے ہو رہے ہیں۔ ایک پولیس افسر ڈیریک چاؤون نے جارج فلائیڈ کے مرنے سے ٹھیک پہلے اس کی گردن کو آٹھ منٹ سے زیادہ وقت تک اپنے گھٹنے سے دبا کر رکھنے کا ویڈيو سامنے آنے کے بعد یہ احتجاج و مظاہرہ شروع ہوئے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔