غزہ پٹی: اسرائیلی جارحیت کے آغاز کے بعد سے 34 فلسطینی جاں بحق، 100 سے زائد زخمی
غزہ پٹی میں ذرائع نے بتایا ہے کہ غزہ سے راکٹوں کے داغنے کا سلسلہ ایک بار پھر شروع ہو گیا ہے اور بیت المقدس کے علاوہ اسرائیل کے جنوب اور وسط میں خطرے کے سائرن بجائے گئے
فلسطین کی مقبوضہ اراضی میں ’العربيہ‘ اور ’الحدث‘ نیوز چینلوں کے نمائندے کے مطابق غزہ پٹی میں اسرائیلی جارحیت میں اپنی جانوں سے ہاتھ دھونے والے فلسطینیوں کی تعداد 34 ہو گئی ہے۔ جاں بحق ہونے والوں میں عورتیں اور بچے شامل ہیں۔
ان کے علاوہ زخمیوں کی تعداد 100 کے قریب ہے۔ یہ جانی نقصان غزہ پر مسلسل 3 روز سے درجنوں اسرائیلی حملوں کا نتیجہ ہے۔ اس دوران اسرائیلی فوج کی فضائیہ اور بحریہ نے غزہ پٹی کے جنوب اور وسطی علاقوں میں فلسطینی تنظیم اسلامی جہاد کے نئے ٹھکانوں کو نشانہ بنایا۔
غزہ پٹی میں ذرائع نے بتایا ہے کہ غزہ سے راکٹوں کے داغنے کا سلسلہ ایک بار پھر شروع ہو گیا ہے اور بیت المقدس کے علاوہ اسرائیل کے جنوب اور وسط میں خطرے کے سائرن بجائے گئے۔ فلسطینی تنظیم اسلامی جہاد نے اسرائیل سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ غزہ کی سرحد پر مظاہرین کو ہلاک کرنے کا سلسلہ روک دے۔ تنظیم نے مصر کے ذریعے اسرائیل کو غزہ میں فائر بندی کی شرائط بھی پیش کر دی ہیں۔
ادھر مصر نے فلسطینی گروپوں اور اسلامی جہاد تنظیم سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ فائر بندی کو اور سرحد پر ریلیوں کے پُر امن ہونے کو یقینی بنائیں۔ اسی طرح مصر نے اسرائیل سے بھی مطالبہ کیا ہے کہ وہ حملوں اور قتل کی کارروائیوں کا سلسلہ فوری طور پر بند کرے اور سرحدی علاقے میں فلسطینی مظاہرین کی ریلیوں پر فائرنگ روک دے۔
مصر اس وقت اقوام متحدہ کی سپورٹ کے ساتھ فریقین سے بھرپور رابطے کر رہا ہے تا کہ فائر بندی کو دوبارہ قائم کیا جا سکے تاہم یہ کوششیں جمعرات کی صبح تک کامیاب نہیں ہو سکیں۔
اس سے قبل اسرائیلی فوج کے ترجمان ایوخائے ادرعے نے بدھ کے روز ٹوئٹر پر کہا تھا کہ اسرائیلی فوج نے غزہ میں اسلامی جہاد تنظیم کے اہداف پر وسیع پیمانے پر فضائی حملے کیے ہیں۔ اس دوران غزہ پٹی کے جنوب میں میزائلوں کے لیے وار ہیڈز تیار کرنے والی ایک فیکٹری کو نشانہ بنایا گیا۔ مزید برآں اسلامی جہاد کے خان یونس بریگیڈ کمان کے صدر دفتر پر بھی حملہ کیا گیا۔ اس کے علاوہ اسرائیلی بحریہ نے اسلامی جہاد کی بحری فورس کو نشانہ بنایا۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔