امریکی صدارتی انتخابات: صدارتی امیدواروں کی غیر معیاری بحث، فٹبال میچ کا سا نظارہ!

مباحثہ سے پہلے ہی امریکہ میں ہونے والے سروے میں جو بائیڈن امریکی صدر پر سبقت بنائے ہوئے ہیں اس لئے ایسا محسوس ہوا کہ امریکی صدر نے جان بوجھ کر بحث میں جو بائیڈن کو غصہ دلانے کی کوشش کی

صدارتی بحث کے دوران ڈونلڈ ٹرمپ اور جو بائیڈن / Getty Images
صدارتی بحث کے دوران ڈونلڈ ٹرمپ اور جو بائیڈن / Getty Images
user

سید خرم رضا

امریکہ میں ہونے والے صدارتی انتخابات کے آخری مرحلہ میں صدارتی امیدواروں کی آمنے سامنے ہونے والی بحث پر امریکی شہریوں کی ہی نہیں بلکہ پوری دنیا کی نظریں لگی رہتی ہیں۔ اس بحث سے عوام رائے بناتے ہیں کہ امیدوار اور اس کی پارٹی کی داخلی اور بیرونی مسائل پر کیا رائے ہے۔

ابھی تک ان مباحثوں کو بہت احترام اور کامیابی کی نظر سے دیکھا جاتا رہا ہے لیکن ڈونلڈ ٹرمپ اور دیموکریٹک پارٹی کے امیدوار جو بائیڈن کے درمیان آج جو مباحثہ ہوا اس نے اس مباحثہ کی افادیت پر ہی سوال کھڑے کر دئے ہیں۔

مباحثہ سے پہلے ہی امریکہ میں ہونے والے سروے میں جو بائیڈن امریکی صدر پر سبقت بنائے ہوئے ہیں اس لئے ایسا محسوس ہوا کہ امریکی صدر نے جان بوجھ کر بحث میں جو بائیڈن کو غصہ دلانے اور انہیں بولنے نہ دینے کی کوشش کی۔ ٹرمپ کے اس رویہ پر موڈریٹر یعنی اینکر نے کئی مرتبہ اعتراض بھی کیا لیکن ٹرمپ نے سوچے سمجھے طریقہ سے اس پورے مباحثہ میں اپنی اور اپنی پارٹی کی جانب سے کوئی معقول یقین دہانی کرانے کے بجائے جو بائیڈن کے بیٹے کو اپنے نشانہ پر رکھا۔ ٹرمپ جو بائیڈن کو غصہ دلانے میں کامیاب رہے جس کی وجہ سے جو بائیڈن نے صدر کو جوکر، نسل پرست اور امریکہ کا سب سے خراب صدر تک کہہ ڈالا۔


مباحثہ کا مقام جس کو ’ٹاؤن ہال‘ کے نام سے جانا جاتا ہے اس میں آج امریکہ کی ایسی تصویر منظر عام پر آئی جو ڈونلڈ ٹرمپ بنانا چاہتے ہیں یعنی ’صرف میں‘ والی تصویر۔ آج کے مباحثہ کے تعلق سے کچھ مبصرین کی رائے ہے کہ اس مباحثہ سے امریکی عوام کی زبردست ہار ہوئی ہے۔ کچھ نے جہاں اس پورے مباحثہ کو افرا تفری اور مچھلی بازار سے تعبیر کیا، تو زیادہ تر نے ایسے مباحثوں کی افادیت پر سوال کھڑا کرتے ہوئے ان کو ایک فٹبال میچ سے زیادہ نہیں بتایا۔

واضح رہے کہ ابھی ایسے دو مباحثے اور ہونے ہیں اور اگلا مباحثہ دونوں نائب صدور کے درمیان ہوگا جس میں رپبلیکن امیدوار مائک پینس ڈیموکریٹ امیدوار کملا ہیرس کے روبرو ہوں گے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔