امریکی تاریخ میں پہلی مرتبہ دو مسلم خواتین کانگریس کے لئے منتخب
رشیدہ کے والد بیت المقدس اور والدہ اردن کی ہیں۔ یہ لوگ مشیگن آکر آباد ہوئے جہاں رشیدہ پیدا ہوئیں۔ بھائی بہنوں کی تعداد 14 ہے، مہمانوں کی آمد کی وجہ سے ان کا بچپن بھائی بہنوں کی نگہداشت میں گزرا
امریکہ میں منگل کو وسط مدتی انتخابات (Midterm Elections) ہوئے۔ پولنگ کا عمل اختتام پزین ہونے کے بعد نتائج کا اعلان کیا گیا۔ ایوان نمائندگان کی تمام 435 اور سینیٹ کی 100 میں سے 35 نشستوں پر ڈیموکریٹس اور ری پبلکنز میں سخت مقابلے کی توقع کی جا رہی تھی۔ ان انتخابات کی خاص بات یہ ہے کہ اس میں چار مسلم امیدوار بھی حصہ لے رہے تھے، جن میں 2 خواتین بھی شامل ہیں۔ دونوں ہی مسلم خواتین نے جیت حاصل کر لی ہے۔
دونوں ہی مسلم خواتین نے ڈیموکریٹس امیدوار کے بطور انتخاب لڑا، الحان عمر نے مینسوٹا (Minnesota) کے حلقہ 5 سے جیت حاصل کی ہے جبکہ مشیگن (Michigan) حلقہ 13 سے فلسطینی نژاد رشیدہ طالب نے کامیابی حاصل کی ہے۔
37 سالہ الحان کی زندگی دکھ، درد لیکن عزم اور جد وجہد سے عبارت ہے۔ صومالیہ کے دارالحکومت موغا دیشو میں پیدا ہونے والی الحان چند برس کی تھیں کہ ان کی والدہ کا انتقال ہو گیا اور ان کی پروش والد اور نانا نے کی۔ خانہ جنگی کی بنا پر الحان کم سنی میں در بدر ہوگئیں اور ان کے خاندان نے کینیا کے شہر ممباسا کا رخ کیا۔ جس کے بعد وہ 14 سال کی عمر میں پناہ گزین کے طور پر امریکہ آگئیں۔ نقل مکانی، فاقوں اور پریشانیوں کے باوجود الحان نے ہمت نہ ہاری۔ امریکہ آکر انہوں نے انگریزی سیکھی اور سیاسیات میں بی اے کرلیا، جس کے بعد انہوں نے بین الاقوامی امور میں ڈگری حاصل کی اور سیاست میں حصہ لینا شروع کردیا۔
2016ء کے انتخابات میں وہ مینسوٹا اسمبلی کی رکن منتخب ہوگئیں۔ حلقہ 5 سے مسلم رہنما کیتھ ایلیسن منتخب ہوتے چلے آئے ہیں۔ اس سال کے آغاز نے کیتھ نے کانگریس سے سبکدوش ہوکر ریاستی اٹارنی جنرل کا انتخاب لڑنے کا اعلان کیا اور ان کی خالی نشست پر الحان نے قسمت آزمائی۔ میناپولس کا یہ شہری علاقہ ڈیموکریٹک پارٹی کا گڑھ ہے اور رائے عامہ کے جائزوں کے مطابق الحان عمر کی پوزیشن خاسی مضبوط نظر آرہی تھی۔
42 سالہ رشیدہ کے والد بیت المقدس اور والدہ غربِ اردن کی ہیں۔ یہ لوگ مشیگن آکر آباد ہوئے جہاں رشیدہ پیدا ہوئیں۔ ان کے بھائی بہنوں کی تعداد 14 ہے اور پے در پے مہمانوں کی آمد کی وجہ سے رشیدہ کا بچپن بھائی بہنوں کی نگہداشت میں گزرا۔ قانون کی تعلیم مکمل کرنے کے بعد انہوں نے سیاست میں حصہ لینا شروع کیا اور 2008ء میں مشیگن کی ریاستی اسمبلی کی رکن منتخب ہوئیں۔ اس بار وہ امریکی ایوان نمائندگان کی امیدوار بنیں۔ رشید تکنیکی اعتبار سے بلا مقابلہ منتخب ہو چکی تھیں کیونکہ ان کے مقابلے پر ریپبلکن پارٹی نے کسی کو ٹکٹ جاری نہیں کیا، لیکن امریکہ میں ووٹر کو بیلٹ پر اپنے ہاتھ سے نام لکھ کر ووٹ ڈالنے کا اختیار حاصل ہے، جسے Write-in ووٹ کہتے ہیں۔ چنانچہ اس نشست پر بھی منگل کو ووٹنگ ہوئی۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔