یورپ اچھی طرح جانتا ہے کہ پابندی نہ ہٹنے پر ایران کیا کر گزرے گا: روحانی

حسن روحانی نے کہا کہ اگر امریکہ جوہری معاہدے میں واپس آنا چاہتا ہے تو اسے تہران پر سے تمام پابندیاں ہٹانی ہوں گی اور پابندیاں عائد کیے جانے کے حوالے سے نقصان کی تلافی بھی کرنا ہو گی۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آواز بیورو

تہران: ایران کے صدر حسن روحانی کا کہنا ہے کہ ایران میں مسلح افواج کا ہتھیاروں سے لیس کیا جانا 2015 میں طے پائے جانے والے جوہری معاہدے کا حصہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ "اگر امریکہ نے اس کے راستے میں رکاوٹ بننے کی کوشش کی تو ہم اپنے اقدامات کریں گے"۔

بدھ کے روز روحانی نے کہا کہ ’’میں ایک خط میں یورپی قیادت کو کھل کر بتا چکا ہوں کہ پابندی نہ اٹھائے جانے کی صورت میں ہم کیا کر گزریں گے ، وہ اچھی طرح سے جانتے ہیں کہ ایران کیا کرے گا۔‘‘ ایرانی صدر نے زور دے کر کہا کہ ان کا ملک سلامتی کونسل کی قرار داد کی عدم پاسداری کو ہر گز قبول نہیں کرے گا۔ روحانی کے مطابق ایران کا حق ہے کہ اس پر مسلح افواج کو ہتھیاروں سے لیس کرنے کے حوالے سے عائد پابندی ختم کی جائے۔


امریکہ کے حوالے سے روحانی کا کہنا تھا کہ ’’ایران پر ہتھیاروں سے لیس ہونے کے حوالے سے عائد پابندی ختم کیے جانے میں واشنگٹن کی جانب سے رکاوٹیں کھڑی کرنے کا راستہ مسدود ہے۔‘‘ روحانی کے نزدیک امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے تہران اور عالمی قوتوں کے بیچ جوہری معاہدے سے علیحدہ ہو کر غلطی کا ارتکاب کیا۔ ایرانی صدر نے واشنگٹن سے مطالبہ کیا کہ تہران پر سے پابندیاں اٹھائی جائیں۔

روحانی نے واضح کیا کہ ’’اگر امریکہ جوہری معاہدے میں واپس آنا چاہتا ہے تو اسے تہران پر سے تمام پابندیاں ہٹانی ہوں گی اور پابندیاں عائد کیے جانے کے حوالے سے نقصان کی تلافی بھی کرنا ہو گی"۔ روحانی نے دھمکی دی کہ ہتھیاروں کے حوالے سے تہران پر عائد پابندیوں کا سلسلہ جاری رہا تو ایران کا رد عمل سخت ہو گا"۔


رواں سال 18 اکتوبر کو سلامتی کونسل کی جانب سے مذکورہ پابندی اٹھائے جانے کی توقع ہے۔ اس تاریخ کے قریب آنے سے پہلے ہی ریپبلکن اور ڈیموکریٹک پارٹیوں سے تعلق رکھنے والے ارکان کانگرس کی اکثریت نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ پر زور دیا ہے کہ وہ اس پابندی میں توسیع کے لیے دباؤ ڈالیں۔ اس سلسلے میں دونوں جماعتوں کے 387 ارکانِ کانگرس نے پیر کے روز ایک خط میں وزارت خارجہ پر زور دیا کہ وہ اس پابندی کی تجدید کے واسطے "قوی سفارت کاری" کا اطلاق کرے۔

سال 2007 کے آغاز سے ایران پر ہتھیاروں کی خرید و فروخت کے حوالے سے پابندی عائد ہے۔ تاہم 2015 میں جوہری معاہدے کے بعد سلامتی کونسل کی قرار داد نمبر 2231 کے مطابق رواں سال 18 اکتوبر کو یہ پابندی اختتام پذیر ہو جائے گی۔ ایرانی قومی سلامتی کونسل کے سکریٹری علی شمخانی نے اتوار کے روز خبردار کیا تھا کہ سلامتی کونسل کی جانب سے ایران پر ہتھیاروں کی پابندی میں توسیع کی صورت میں جوہری معاہدہ ہمیشہ کے لیے مر جائے گا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔