کیا کورونا سے صحت یاب افراد کو ویکسین کی دو خوراکیں لینے کی ضرورت نہیں؟
محقق ساجدی کا کہنا ہے کہ امریکہ میں تو بہ کثرت ویکسینیں موجود ہیں لیکن اس کے باوجود ایسے افراد کو ویکسین کی دوسری خوراک لگانے کی ضرورت نہیں جن کی قوتِ مدافعت مضبوط ہو چکی ہے
کورونا وائرس کی ویکسین کے اثرات کے ضمن میں حال ہی میں مختلف تحقیقی مطالعات سامنے آئے ہیں۔ ان کے نتائج کے مطابق کووِڈ-19 کے مرض کا شکار افراد میں صحت یاب ہونے کے بعد قوتِ مدافعت بہتر ہو جاتی ہے اور انھیں ایم آر این اے ویکسینوں کی صرف ایک خوراک لگانے کی ضرورت ہوگی جبکہ ان کے مقابلے میں عام تندرست افراد کو ویکسین کی دونوں خوراکیں ہی لگانی چاہییں۔
گذشتہ سال دسمبر میں کورونا وائرس کی ویکسینیں جب تیار ہو کر مارکیٹ میں پہنچی تھیں تو اس کے ساتھ ساتھ ان کے اثرات اور نتائج کا جائزہ لینے کے لیے تحقیقی مطالعات بھی شروع ہو گئے تھے۔ لاس اینجلس میں سیڈارس سینائی میڈیکل سنٹر کے عملہ کے ایک ہزار سے زیادہ ارکان نے رضاکارانہ طور پر ایک مطالعے میں حصہ لیا۔ اس میں انھیں ویکسین لگانے کے بعد ان کے مدافعتی نظام کا جائزہ لیا گیا ہے۔
اس تحقیقی مطالعے کی انچارج سوسن چینگ کا کہنا ہے کہ ڈیٹا میں ایک واضح رجحان ملاحظہ کیا گیا ہے اور وہ یہ کہ ’’جو لوگ کووِڈ-19 کا شکار ہونے کے بعد صحت یاب ہوگئے تھے، ان میں ویکسین کا پہلا ٹیکا لگوانے کے بعد بہتر ردعمل ظاہر ہوا ہے۔ اس کے مقابلے میں جو لوگ اب تک کووِڈ-19 کا شکار نہیں ہوئے اور انھوں نے دونوں خوراکیں لگوائی ہیں، ان میں کم قوتِ مدافعت پیدا ہوئی ہے۔‘‘
ان کا کہنا ہے کہ اس تحقیق کا پیغام بڑا واضح ہے اور وہ یہ کہ ’’اگر آپ کووڈ19 سے صحت یاب ہو گئے ہیں تو آپ کو کورونا کی کسی ایک ویکسین کی صرف ایک خوراک لگانے کی ضرورت ہے۔‘‘ نیو انگلینڈ جرنل آف میڈیسن میں شائع شدہ ایک اطالوی تحقیق میں بھی یہی نتیجہ اخذ کیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ جانسن اینڈ جانسن اور آسٹرازینیکا کی ویکسینوں کے ضمنی اثرات سامنے آنے کے بعد کووِڈ-19 کا شکار ہونے والے افراد کو صرف ایک خوراک لگانے کا معاملہ سامنے آیا ہے۔
میری لینڈ یونیورسٹی کے اسکول آف میڈیسن کے ماہرمحمد ساجدی اور ان کے ساتھیوں نے اپنی تحقیق میں اعداد وشمار کی روشنی میں یہ نتیجہ اخذ کیا ہے کہ ’’اگر کورونا وائرس کا شکار ہوکر صحت مند ہونے والے افراد کو ایم آر این اے ویکسین کی صرف ایک ہی خوراک لگائی جاتی ہے تو پھر دنیا بھر میں 11 کروڑ سے زیادہ خوراکیں فالتو ہوجائیں گی اور وہ باقی جگہوں میں استعمال کے لیے دستیاب ہوں گی۔‘‘
محقق ساجدی کا کہنا ہے کہ امریکہ میں تو بہ کثرت ویکسینیں موجود ہیں لیکن اس کے باوجود ایسے افراد کو ویکسین کی دوسری خوراک لگانے کی ضرورت نہیں جن کی قوتِ مدافعت مضبوط ہو چکی ہے۔ ان کے بجائے ویکسین کی خوراکیں ان ممالک کو بھیجنے کی ضرورت ہے،جواس وقت اپنے محدود وسائل کے ساتھ اس وبا سے نمٹ رہے ہیں اور انھیں ویکسینوں کی اشد ضرورت ہے۔سوسن چینگ نے بھی اس رائے کی تائید کی ہے اور انھوں نے امریکہ کے سی ڈی سی کے برعکس کورونا کے صحت یاب مریضوں کو صرف ایک خوراک لگانے پر زوردیا ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 18 Apr 2021, 8:42 AM