شام پر امریکی اتحاد کے حملے کا ترکی کی جانب سے خیر مقدم
ترکی کا شام پر حملے کا خیر مقدم
امریکی احتحاد کے شام پر فضائی حملے کا ترکی کی وزارت خارجہ نے خیر مقدم کیا ہے اور صدر بشار الاسد کے خلاف مناسب کارروائی قرار دیا۔ بی بی سی کے مطابق بیان میں کہا گیا کہ دوما کے حملے کے پس منظر میں برطانیہ، امریکہ اور فرانس کے حملے نے انسانی ضمیر کو آسودہ کیا ہے۔ انقرہ نے مزید کہا کہ گذشتہ ہفتے دوما میں ہونے والا مشتبہ کیمیائی حملہ انسانیت کے خلاف جرم تھا اور اسے بغیر سزا کے نظر انداز نہیں کیا جا سکتا تھا۔
امریکی اتحاد کے میزائل حملے عالمی قوانین کی خلاف ورزی: بشار الاسد
شام کے صدر بشار الاسد کا کہنا ہے کہ شامی سرزمین پر امریکہ اور اس کے اتحادیوں کے میزائل حملے ’بین الاقوامی قوانین کی کھلم کھلا خلاف ورزی ہیں‘۔ بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق شام کے شہر دمشق میں امریکہ کے خلاف مظاہرے کئے جا رہے ہیں۔
ادھر روس نے امریکہ کو متنبہ کیا ہے کہ ’’یہ ممکن نہیں کہ اس قسم کے اقدامات پر ردعمل کا سامنا نہ کرنا پڑے‘‘۔ شام کی سرکاری خبر رساں ایجنسی نے حکام کے حوالہ سے کہا ہے کہ ’’جب دہشت گرد ناکام ہوئے تو امریکہ، برطانیہ اور فرانس نے مداخلت کر دی اور شام پر جارحیت پر کمربستہ ہو گئے۔‘‘بیان میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ ’’شام کے خلاف یہ جارحیت ناکام ہو جائے گی۔‘‘
روسی سفارتخانے کی جانب سے فیس بک پر جاری کردہ بیان میں انھوں نے کہا ہے کہ ’’ہماری تنبیہ کو پھر سے نہیں سنا گیا ہے۔ ایک پہلے سے سوچا سمجھا منصوبہ عمل میں لایا جا رہا ہے۔ ایک بار پھر ہم خطرے سے دوچار ہیں۔‘‘
پیغام میں مزید کہا گیا ہے کہ ’’ہم نے خبر دار کیا تھا کہ ایسے اقدامات نتائج کے بغیر نہیں جانے دئیے جائیں گے اور اس کی تمام تر ذمہ داری واشنگٹن، لندن اور پیرس کی ہے۔‘‘
بیان میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ ’’روسی صدر کی بے عزتی کرنا ناقابل قبول ہے۔ امریکہ جس کے پاس کیمیائی ہتھیاروں کا سب سے بڑا ذخیرہ ہے، اسے کوئی اخلاقی حق نہیں کہ وہ دوسرے ممالک پر الزام لگائے۔‘‘
دنیا میں سرد جنگ کا آغاز پھر ہو گیا: گوٹریس
امریکہ اور اس کے اتحادی برطانیہ اور فرانس کے شام پر حملہ سے ٹھیک قبل اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل اینٹونیو گوٹریس نے کہا ہے کہ ’’سرد جنگ کا آغاز‘‘ پھر ہو گیا ہے۔ اینٹونیو گوٹریس نے شام کے حوالہ سے بڑھتے ہوئے خطرات کے بارے میں بھی خبردار کیا۔ سلامتی کونسل کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا انہوں نے کہا ’’سرد جنگ کا آغاز پھر ہو گیا ہے لیکن ایک فرق کے ساتھ۔‘‘
ان کا مزید کہنا تھا ’’ماضی میں وجود میں آنے والے خطرات کو کنٹرول کرنے کے مکینزم موجود تھے جو اب بظاہر موجود نہیں ہیں۔‘‘
حملہ ’ون ٹائم ہٹ‘ تھا: امریکی وزیر دفاع
امریکی وزیرِ دفاع جیمز میٹس نے واشنگٹن میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ فی ا لحال یہ حملہ ’ون ٹائم ہٹ‘ تھا۔ روس نے امریکہ کو متنبہ کیا ہے کہ امریکہ کو کسی نا کسی قسم کے ردعمل کا سامنا کرنا پڑے گا۔ روس کے امریکہ میں سفیر نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ’اس قسم کے اقدامات نتائج کے بغیر نہیں جانے دیں گے‘۔
عام شہریوں کے تحفظ کا خیال رکھا جائے: ایمنسٹی انٹرنیشنل
انسانی حقوق کی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل نے امریکہ اور اس کے اتحادیوں سے کہا ہے کہ وہ شام میں عام شہریوں کی حفاظت کی کوشش کریں۔ ایمنسٹی انٹرنیشنل یو ایس اے کے ترجمان رائد جرار نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ’’شامی عوام پہلے ہی چھ سال سے انتہائی تباہ کن حملے برداشت کر رہے ہیں جن میں کیمیائی حملے بھی شامل ہیں اور بہت سے حملے جنگی جرائم کے زمرے میں آتے ہیں۔ کسی بھی عسکری کارروائی میں عام شہریوں کو نقصان کم سے کم کرنے کے لیے احتیاطی تدابیر کرلینی جانی چاہئیں۔‘‘
شام نے 50 بار کیمیائی ہتھیاروں کا استعمال کیا: امریکہ
اقوام متحدہ میں امریکی سفیر نکی ہیلی نے کہا ہے کہ امریکہ کا اندازہ ہے کہ شام کے صدر بشار الاسد کی فوج نے سات سال کی جنگ کے دوران کم از کم 50 بار کیمیائی ہتھیاروں کا استعمال کیا ہے۔
کیمیائی حملے کے جواب میں امریکی کارروائی!
امریکا نے فرانس اور برطانیہ کے ساتھ مل کر شام پر فضائی حملوں کا آغاز کردیا ہے۔ شامی حکام نے بھی حملوں کی تصدیق کردی ہے۔ شام کی سرکاری خبر رساں ایجنسی کا کہنا ہے کہ شامی فضائیہ امریکا، برطانیہ اور فرانس کے حملے کا جواب دے رہی ہے۔ عینی شاہدین کے مطابق دمشق میں یکے بعد دیگرے کئی دھماکے سنے گئے اور دھواں اٹھتے بھی دیکھا گیا ہے۔ شام کے صدر بشار الاسد کی حکومت نے دعویٰ کیا ہے کہ شام کی افواج نے کئی درجن میزائلوں کو تباہ کر دیا ہے۔
امریکہ نے بظاہر یہ اقدام شام کی جانب سے دوما پر مبینہ کیمیائی حملے کے جواب میں اٹھایا ہے۔ واضح رہے کہ شام کیمیائی حملوں کے استعمال سے انکار کرتا رہا ہے۔ شام کے صدر بشار الاسد نے کہا تھا کہ دوما میں مبینہ کیمیائی حملے کے جواب میں فوجی کارروائی ’جھوٹ‘ پر مبنی ہوگی۔
اس حملہ کا اعلان کرتے ہوئے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ وہ یہ جوابی کارروائی اس وقت تک جاری رکھیں گے جب تک شامی حکومت ممنوعہ کیمیائی ہتھیاروں کا استعمال نہیں روکتی۔
روسی وزیرِ خارجہ سرگے لاوروف کا کہنا تھا کہ اس کے پاس ناقابل تردید شواہد موجود ہیں کہ دوما میں ہونے والے مبینہ کیمیائی حملے کا ڈراما غیر ملکی خفیہ ایجنسی کی مدد سے رچا گیا۔
کیمیائی حملے بند ہونے تک کارروائی جاری رکھیں گے: ٹرمپ
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔