کیا ابراہیم رئیسی کے ہیلی کاپٹر میں بھی ہوا تھا پیجر دھماکہ؟ ایرانی رہنما کا سنسنی خیز دعویٰ

بخشش اردستانی نے انکشاف کیا ہے کہ سابق صدر ابراہیم رئیسی پیجر کا استعمال کرتے تھے اور ہیلی کاپٹر حادثہ کی ایک ممکنہ وجہ ان کے پیجر کا پھٹنا ہو سکتا ہے!

<div class="paragraphs"><p>ابراہیم رئیسی (فائل)، تصویر آئی اے این ایس</p></div>

ابراہیم رئیسی (فائل)، تصویر آئی اے این ایس

user

قومی آواز بیورو

لبنان میں پیجر اور واکی ٹاکی پھٹنے کا معاملہ اس وقت پوری دنیا میں سرخیوں میں ہے۔ اب اسی تناظر میں ایران کے ایک رکن پارلیمنٹ نے دعویٰ کیا ہے کہ سابق صدر ابراہیم رئیسی بھی پیجر کا استعمال کرتے تھے جو ہیلی کاپٹر میں پھٹ گیا تھا۔ حالانکہ خاص بات یہ ہے کہ سابق ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کی موت ہیلی کاپٹر حادثہ میں ہوئی تھی۔ وہیں گزشتہ دنوں لبنان میں پیجر اور واکی ٹاکی دھماکے میں 35 لوگوں کی موت ہوئی تھی جس کے تار اسرائیل سے جوڑے جا رہے ہیں۔ بخشش نے انہی دونوں کڑی کو ملانے کی کوشش کی ہے۔

میڈیا رپورٹ کے مطابق ایرانی رہنما بخشش اردستانی نے اشارہ دیا ہے کہ جس پیجر کا استعمال لبنان میں حزب اللہ کو نشانہ بنانے کے لیے کیا گیا تھا، وہی سابق ایرانی صدر رئیسی کے چاپر میں پھٹا تھا۔ انہوں نے کہا کہ ایران کے صدر رئیسی کی جان لینے والے ہیلی کاپٹر حادثہ سے جڑا ایک امکان یہ بھی ہے کہ ان کے پیجر میں دھماکہ ہو گیا تھا۔


ایرانی میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے ایرانی رہنما نے کہا کہ رئیسی پیجر کا استعمال کرتے تھے۔ حالانکہ وہ پیجر ان سے الگ ہو سکتا ہے جس کا استعمال حزب اللہ کرتا ہو۔ بہرحال! ہیلی کاپٹر حادثہ کی ایک ممکنہ وجہ ان کے پیجر کا پھٹنا ہو سکتا ہے۔ بخشش اردستانی نے اشارہ دیا ہے کہ ایران نے ان پیجروں کو خریدنے میں اہم کردار ادا کیا تھا۔ انہوں نے کہا "(ایرانی فوج نے) یقینی طور سے حزب اللہ کے پیجر خریدنے میں بڑا کردار ادا کیا تھا۔ ایسے میں ہماری انٹلی جنس ایجنسیوں کو بھی اس معاملے کی جانچ کرنی چاہیے۔"

دراصل ابراہیم رئیسی کے پیجر استعمال کرنے کی بات تب سامنے آئی جب کچھ دن پہلے ان کی ایک تصویر وائرل ہوئی تھی۔ تصویر کے بیک گراؤنڈ میں ایک پیجر نظر آ رہا ہے۔ حالانکہ اب تک یہ صاف نہیں ہو پایا ہے کہ وہ وہی پیجر ہے یا نہیں، جس کا استعمال حزب اللہ کر رہا تھا۔ ویسے مئی میں ہوئے ابراہیم رئیسی کے ہیلی کاپٹر حادثے کی کئی وجوہات سامنے آئی تھیں۔ ان میں موسم، کہرا جیسی باتیں شامل تھیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔