ایرانی سیٹیلائٹ مدار میں نہیں پہنچ سکا، تجربہ ناکام، امریکہ پھر بھی پریشان!

ایران کی جانب سے بھیجا گیا سیٹیلائٹ مدار میں پہنچنے میں ناکام رہا، ایرانی حکام کے مطابق اس کا مقصد ماحولیاتی معلومات کا حصول تھا، جبکہ امریکہ نے سیٹیلائٹ کی روانگی پر تحفظات کا ظہار کیا ہے۔

ایرانی سیٹیلائٹ تجربہ ناکام، سیٹیلائٹ مدار میں نہیں پہنچ سکا
ایرانی سیٹیلائٹ تجربہ ناکام، سیٹیلائٹ مدار میں نہیں پہنچ سکا
user

ڈی. ڈبلیو

ایرانی حکام نے منگل کو اعلان کیا ہے کہ ان کی جانب سے دو سیٹیلائٹ روانہ کیے گئے۔ تاہم ان میں سے ایک مواصلاتی سیٹیلائٹ اس رفتار کو پہنچنے میں ناکام رہا، جس کی اُسے مدار میں داخل ہونے کی ضرورت تھی۔

ملکی وزیر مواصلات محمد جواد جھرمی نے سرکاری ٹیلی وژن کو بتایا کہ اس سیٹیلائٹ کو لے جانے والا راکٹ اپنا پہلا اور دوسرا مرحلہ تو مکمل کرنے میں کامیاب رہا تاہم تیسرے مرحلے سے قبل ہی وہ مسائل کا شکار ہونے لگا، ’’پیام نامی اس سیٹیلائٹ کو آج منگل کی صبح کامیابی کے ساتھ بصیر راکٹ کے ذریعے سے لانچ کیا گیا، لیکن آخری مرحلے میں پیام اپنے مدار میں پہنچ نہیں سکا۔‘‘

ایران کی جانب سے حال ہی میں دو سیٹیلائٹ مدار میں بھیجنے کا اعلان کیا گیا تھا۔ دوسرے سیٹیلائٹ کا نام ’ دوستی‘ ہے۔ ایرانی صدر حسن روحانی نے گزشتہ روز شمال مشرقی صوبے گلستان کے دورے کے دوران کہا تھا کہ یہ سیٹیلائٹس ایران کے لیے ماحولیاتی معلومات کے حصول کا باعث ہوں گے۔ ان دونوں سیٹلائٹس کو تہران کی امیر کبیر یونیورسٹی برائے ٹیکنالوجی میں تیار کیا گیا ہے۔

ایران عام طور پر اپنے خلائی منصوبوں کی کامیابی کا اعلان فروری میں اسلامی انقلاب کی سالگرہ کے موقع پر کرتا ہے۔ ماضی میں ایران محدود وقت تک کام کرنے کے متعدد سیٹیلائٹس اور ایک بندر بھی خلا میں بھیج چکا ہے۔

امریکا اور اس کے اتحادی تہران حکومت کے خلائی منصوبوں پر تحفظات کا اظہار کر چکے ہیں۔ انہیں خدشہ ہے کہ ایران اسے اپنے جوہری اردوں کی تکمیل میں استعمال کر سکتا ہے۔

جنوری کے اوائل میں امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے کہا تھا کہ اگر ایران نے خلا میں سیٹیلائٹس بھیجے تو یہ سلامتی کونسل کی 2015ء میں منظور شدہ قراردادوں کی خلاف ورزی ہو گی۔ قرارداد نمبر 2231 کے مطابق ایران کوئی بھی ایسی بیلسٹک میزائل ٹیکنالوجی حاصل نہیں کر سکتا، جو جوہری ہتھیار ساتھ لے جانے کی صلاحیت رکھتی ہو۔

تاہم ایران کا موقف ہے کہ اس کے سیٹیلائٹ منصوبوں کا کسی بھی جوہری پروگرام سے کوئی تعلق نہیں اور یہ مکمل طور پر سائنسی و تحقیقی مقاصد کے لیے ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔