مسک اور ایرانی سفیر کے بیچ میٹنگ کی خبروں کی تردید، ایرانی وزیر خارجہ نے 'من گھڑت' باتوں کے لیے امریکی میڈیا کو لتاڑا

اپنے بیان میں عباس عراقچی نے خبر دار کیا ہے کہ ایران اپنے جوہری پروگرام کو لے کر اقوام متحدہ جوہری نگرانی تنظیم آئی اے ای اے اور مغربی ممالک کے ساتھ تنازع میں 'ٹکراؤ یا تعاون' کے لیے تیار ہے۔

<div class="paragraphs"><p>تصویر 'ایکس'&nbsp;</p></div>

تصویر 'ایکس'

user

قومی آواز بیورو

ایران کے وزیر خارجہ عباس عراقچی نے ان خبروں کی تردید کر دی ہے جن میں کہا جا رہا تھا کہ ایران کے اقوام متحدہ کے سفیر سعید ایراونی اور ٹرمپ کے قریبی امریکی ارب پتی ایلن مسک کے درمیان ایک خفیہ میٹنگ ہوئی ہے۔ ساتھ ہی عراقچی نے اس کے برعکس خبر دار کر دیا ہے کہ ایران اپنے جوہری پروگرام کو لے کر اقوام متحدہ جوہری نگرانی تنظیم آئی اے ای اے اور مغربی ممالک کے ساتھ تنازع میں 'ٹکراؤ یا تعاون' کے لیے تیار ہے۔

'آج تک' کی ایک رپورٹ کے مطابق عباس عراقچی نے ایران کی وزارت خارجہ کے ذریعہ پہلے کی گئی تردید کو دہراتے ہوئے کہا "یہ امریکی میڈیا کی من گھڑت کہانی ہے اور اس کے پیچھے کے مقاصد کا بھی اندازہ لگایا جاسکتا ہے"۔ عراقچی نے آگے کہا "میرے خیال میں ایلن مسک اور ایران کے نمائندے کے درمیان میٹنگ کے بارے میں امریکی میڈیا کے ذریعہ من گھڑت باتیں کی جا رہی ہیں۔ اس طرح کی خبروں کی کوئی بنیاد نہیں ہے۔ ہم ابھی بھی نئی امریکی انتظامیہ کے ذریعہ اپنی پالیسیوں کو واضح کرنے کا انتظار کر رہے ہیں۔ اس کی بنیاد پر ہم اپنی پالیسیوں کو بنائیں گے۔ ابھی نہ تو ایسی میٹنگوں کا وقت ہے اور نہ ہی یہ مناسب ہے۔"


عراقچی نے ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ اس طرح کی میٹنگ کے لیے قیادت کی طرف سے کوئی اجازت نہیں تھی۔ اسٹیٹ کے سبھی معاملوں میں آخری فیصلہ لینے کا اختیار آیت اللہ علی خامنہ ای کو ہی ہوتا ہے۔

واضح ہو کہ اس سے پہلے نیو یارک ٹائمز نے ایرانی افسروں کے حوالے سے بتایا تھا کہ ایلن مسک اور ایران کے سفیر عامر سعید ایراونی کے درمیان پیر کو نیویارک میں ایک خفیہ مقام پر میٹنگ ہوئی تھی۔ دعویٰ کیا گیا کہ یہ میٹنگ ایک گھنٹے سے زیادہ وقت تک چلی تھی۔ افسروں کے مطابق بات چیت کی توجہ دونوں ملکوں کے درمیان کشیدگی کو کم کرنے پر مرکوز تھی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔