اقوام متحدہ کا ڈاکٹر محمد مرسی کی موت کا فوری اور مکمل تحقیقات کا مطالبہ
مرسی کے بیٹے عبداللہ نے پانچ ماہ پہلے کہا تھا کہ مصر کے افسران کچھ اس طرح کی کوشش کر رہے ہیں تاکہ ان کی موت جلد سے جلد ہو جائے اور یہ قدرتی وجوہات سے ہونے والی موت نظر آئے۔
قاہرہ: اقوام متحدہ انسانی حقوق کے دفتر نے مصر کے سابق صدر ڈاکٹر محمد مرسی کی عدالت میں سماعت کے دوران ہونے والی موت کے واقعہ کی فوری اور مکمل تحقیقات کرانے کا مطالبہ کیا ہے۔
سرکاری ٹیلی ویژن چینل ’فرانس- 24‘ نے اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے معاملات کے ہائی کمشنر کے ترجمان روپرٹ كولیولے کے حوالہ سے منگل کو کہا ’’حراست میں کسی بھی حادثاتی موت کے بعد ایک خود مختار ادارہ کی جانب سے موت کی وجوہات کو واضح کرنے کے لئے فوری طور پر، منصفانہ اور مکمل طور پر شفاف جانچ ہونی چاہیے‘‘۔
كولیولے نے مرسی کی موت کے ٹھیک ایک دن بعد کہا ’’محمد مرسی کی حراست کی شرائط کے بارے میں خدشات کا اظہار کیا گیا ہے، جس میں ناکافی طبی دیکھ بھال تک رسائی شامل ہے۔ ساتھ ہی ساتھ تقریباً چھ سال کی حراست کے دوران اپنے وکلاء اور رشتہ داروں تک پہنچ کو لے کر بھی تشویش کا اظہار کیا گیا ہے‘‘۔
قابل غور ہے کہ مرسی کی پیر کو عدالت میں سماعت کے دوران گر کر موت ہوگئی تھی۔ خیال رہے فوج نے سال 2013 میں بغاوت کر کے انہیں اقتدار سے بے دخل کر دیا تھا۔ ان پر جاسوسی کے الزام تھے۔ بی بی سی کے مطابق عدالت کی کارروائی کے دوران وہ بیہوش ہو گئے اور ان کی موت ہو گئی۔ وہ 67 سال کے تھے اور ان پر جاسوسی کے الزام میں مقدمہ چل رہا تھا۔
مرسی کو ایک لوہے کے پنجرے میں عدالت میں لایا گیا تھا اور عدالت میں اپنا موقف رکھنے کے بعد وہ بے ہوش ہو گئے۔ مصر کے سرکاری وکیل کا کہنا ہے کہ طبی رپورٹ میں ان کے جسم پر کسی بھی طرح کے چوٹ کے نشان نہیں پائے گئے ہیں۔ مرسی کے عہدہ سنبھالنے کے ایک سال بعد انہیں اقتدار سے بے دخل کر دیا گیا تھا اور اس کے بعد انتظامیہ نے ان کے اور ان کی تنظیم اخوان المسلمون کے حامیوں کے خلاف شکنجہ کسنا شروع کیا تھا۔ محمد مرسی پر فلسطینی تنظیم حماس کے ساتھ مشتبہ رابطوں اور جاسوسی کے الزام میں دارالحکومت کی عدالت میں سماعت چل رہی تھی۔
جیل میں ان کی حالت کے سلسلہ میں کافی عرصہ سے تشویش ظاہر کی جا رہی تھی۔ گزشتہ سال اکتوبر میں ان کے سب سے چھوٹے بیٹے عبداللہ نے کہا تھا کہ جیل کےافسر ان کے والد کو مسلسل تنہائی میں رکھ رہے ہیں اور ہائی بلڈ پریشر اور ذیابیطس جیسی سنگین بیماریاں ہونے کے باوجود انہیں علاج مہیا نہیں کرایا جا رہا ہے۔
عبداللہ نے پانچ ماہ پہلے کہا تھا کہ مصر کے افسران کچھ اس طرح کی کوشش کر رہے ہیں تاکہ ان کی موت جلد سے جلد ہو جائے اور یہ قدرتی وجوہات سے ہونے والی موت نظر آئے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔