دفتر میں جنسی استحصال کی شکایت کرنا بھی جوکھم بھرا، ایک اسٹڈی میں انکشاف
جنوبی کوریا میں جنسی استحصال کی شکایت کرنے والے 90 فیصد لوگوں نے کہا کہ انھیں مناسب سیکورٹی نہیں ملی اور 83 فیصد نے کہا کہ انھیں مخالفت کا سامنا کرنا پڑا۔
دفتر میں جنسی استحصال کی شکایت کرنا بھی کم جوکھم بھرا نہیں ہے۔ ایک اسٹڈی میں پتہ چلا ہے کہ جنسی استحصال کی شکایت کرنے والے 10 میں سے 8 لوگوں کو کسی نہ کسی شکل میں مخالفت کا سامنا کرنا پڑتا ہے، جس سے لڑائی مزید مشکل ہو جاتی ہے۔ ’یونہاپ‘ نیوز ایجنسی نے بتایا کہ دفتر پر غلط سلوک کے خلاف مہم چلانے والی ’گیپزل 119‘ نے جنوری 2021 اور مارچ 2022 کے درمیان جنوبی کوریا میں غلط سلوک کی شکار متاثرین کی 205 رپورٹس کا جائزہ لیا۔ تقریباً 100 رپورٹ ان لوگوں کی تھیں جنھوں نے جنسی استحصال کے بارے میں اپنے ملازمین یا دیگر اداروں میں شکایت درج کرائی تھی۔ ان میں سے تقریباً 90 فیصد نے کہا کہ جنسی استحصال کے بارے میں بولنے کے بعد انھیں مناسب سیکورٹی نہیں ملی اور 83 فیصد نے کہا کہ انھیں مخالفت کا سامنا کرنا پڑا۔ سروے کے مطابق تقریباً 64 فیصد متاثرین کا ان کے سپروائزر نے استحصال کیا، جب کہ 30 فیصد معاملوں میں ان کے ملازمین شامل تھے۔
اسٹڈی سے پتہ چلا ہے کہ 79 فیصد جنسی استحصال متاثرین کو دفتر میں دھمکایا بھی گیا تھا۔ زبانی جنسی استحصال سب سے زیادہ دیکھا گیا۔ 76.1 فیصد متاثرین نے اس استحصال کو برداشت کیا ہے۔ اس کے بعد 43.4 فیصد متاثرین نے جسمانی جنسی استحصال کا سامنا کیا جب کہ 6.3 فیصد متاثرین بری نظر کا شکار ہوئے۔ ’گیپزل 119‘ نے بھرتی، تنخواہ اور پروموشن میں بھی جنسی تفریق ہونے کی بات کہی۔ روزگار میں جنسی تفریق کے بارے میں جنوبی کوریا کی وزارت محنت کے پاس جنوری 2021 اور مارچ 2022 کے درمیان کل 542 شکایتیں درج کی گئیں۔ دفتر پر جنسی تفریق اور جنسی استحصال کے خلاف ایک ترمیم شدہ قانون کی ضرورت ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔