کینیڈا کی آگ سے نیویارک ہوا دھواں دھواں! پروازیں معطل کر دی گئیں
اس آگ نے امریکہ کے مشرقی ساحل کے ساتھ ساتھ شہروں کو فضائی آلودگی کی وارننگ جاری کرنے اور ہزاروں افراد کو کینیڈا میں اپنے گھر خالی کرنے پر مجبور کر دیا ہے
واشنگٹن: کینیڈا کو تباہ کرنے والی جنگل کی آگ کے دھویں نے نیویارک کو گھیرے میں لے لیا۔ اس آگ نے امریکہ کے مشرقی ساحل کے ساتھ ساتھ شہروں کو فضائی آلودگی کی وارننگ جاری کرنے اور ہزاروں افراد کو کینیڈا میں اپنے گھر خالی کرنے پر مجبور کر دیا ہے۔ دریں اثنا، امریکی فیڈرل ایوی ایشن ایڈمنسٹریشن نے کہا ہے کہ کینیڈا کی آگ سے اٹھنے والا دھواں نیوی گیشن کو متاثر کر رہا ہے اور نیویارک ایئرپورٹ کے لیے جانے والی پروازیں معطل کر دی گئی ہیں۔
کینیڈا کے جنگل کی آگ اتنی بھیانک ہے کہ اس نے نیو یارک سٹی کو نارنجی بنا بنا دیا ہے۔ تباہ کن آگ کی وجہ سے 20 ہزار سے زیادہ افراد اپنے گھروں کو چھوڑ کر بھاگ گئے ہیں۔ کینیڈا میں تقریباً 3.8 ملین ہیکٹر اراضی جل گئی ہے۔ کینیڈا کے وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو نے جنگل کی آگ کے اس موسم کو ریکارڈ شدہ تاریخ میں بدترین قرار دیا ہے۔
امریکی ماحولیاتی تحفظ کی ایجنسی نے کہا کہ شمال مشرقی امریکہ، مغرب سے شکاگو اور جنوب سے اٹلانٹا تک 100 ملین سے زیادہ لوگوں کو کینیڈا سے آگ کے دھوئیں کے پیش نظر آلودگی کی وارننگ موصول ہوئی ہے۔ دھوئیں کے بادلوں نے نیویارک کی مشہور فلک بوس عمارتوں کو ڈھانپ دیا ہے۔ پروازوں میں اور کھیلوں کے مقابلوں میں تاخیر ہو رہی ہے۔
میئر ایرک ایڈمز نے نیویارک سے بیرونی سرگرمیوں کو محدود کرنے کے لیے کہا کہ یہ میراتھن کی تربیت کا دن نہیں ہے۔ نیو یارک شہر کے سرکاری اسکولوں میں تمام بیرونی سرگرمیاں معطل کر دی گئی ہیں کیونکہ دھند مجسمہ آزادی اور مین ہٹن کے آسمان پر چھائی ہوئی ہے۔
حد نگاہ کم ہونے کی وجہ سے شہر کے ایئرپورٹس پر پروازوں کی آمد و رفت کم کر دی گئی ہے۔ امریکی صدر جو بائیڈن نے ٹویٹر پر لکھا ہے کہ آگ پر قابو پانے میں مدد کے لیے 600 سے زائد فائر فائٹرز کے ساتھ ساتھ دیگر عملے اور آلات کو کینیڈا بھیجا گیا ہے۔ کینیڈا میں صوبہ کیوبیک کے سربراہ فرانکوئس لیگلٹ نے کہا کہ صوبے سے اب تک 11 ہزار افراد کو نکالا جا چکا ہے۔ مزید لوگوں کے انخلا کی توقع ہے۔ وائٹ ہاؤس کے مطابق بائیڈن نے بدھ کے روز ٹروڈو سے بات کی تھی اور تباہ کن اور تاریخی جنگل کی آگ سے نمٹنے کے لیے اضافی مدد کی پیشکش کی۔
آگ پر قابو پانے کی کوشش میں یورپی یونین کے کئی ملکوں نے کینیڈا میں تقریباً 300 فائر فائٹرز بھیجنے کی پیشکش کی ہے۔ یورپی کمیشن کی صدر ارسولا وان ڈیر لیین نے بتایا کہ فرانس، پرتگال اور سپین نے 280 سے زیادہ فائر فائٹرز بھیجنے کی پیشکش کی ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔