برطانیہ کا مساجد کے تحفظ کے لیے ’ایمرجنسی سیکورٹی‘ کا اعلان
چاقو کے حملے میں 3 کمسن لڑکیوں کے قتل کے خلاف برطانیہ میں دائیں بازو کے گروہوں کی طرف سے پرتشدد ہنگامہ کے درمیان ہوم آفس نے مساجد کے لیے ایک نئی ’ریپڈ رسپانس‘ سیکورٹی اسکیم متعارف کرانے کا اعلان کیا
لندن: ساؤتھ پورٹ کے ایک کیمپ میں چاقو کے حملے میں 3 کمسن لڑکیوں کے قتل کے خلاف برطانیہ میں دائیں بازو کے گروہوں کی طرف سے پرتشدد ہنگامے جاری ہیں، ہوم آفس نے مساجد کے لیے ایک نئی ’ریپڈ رسپانس‘ سیکورٹی اسکیم متعارف کرانے کا اعلان کر دیا۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ایک حکومتی بیان میں کہا گیا ہے کہ نئے عمل کے تحت، پولیس، مقامی حکام اور مساجد کمیونیٹیز کی حفاظت کے لیے کسی بھی سیکورٹی کا مطالبہ کر سکتے ہیں۔ ساؤتھ پورٹ میں مسجد پر حملے کے بعد، مساجد میں سیکورٹی بڑھائی جا رہی ہے، کیونکہ مغربی لندن کے مسلمانوں کو بھی دائیں بازو کی جماعتوں کی جانب سے ریلیوں سے خبردار کیا گیا تھا، پولیس کی جانب سے مسلمانوں کا تحفظ کیا جا رہا ہے۔
ہوم آفس کی جانب سے یہ فیصلہ ملک بھر میں پرتشدد فسادات اور مسلم مخالف جذبات کی تازہ لہر کے بعد سامنے آیا ہے۔ ہوم سیکریٹری وویت کوپر نے حالیہ تشدد کے خلاف حکومتی موقف پر بات کرتے ہوئے کہا کہ بطور قوم ہم مجرمانہ رویے، انتہا پسندی، اور نسل پرستانہ حملوں کو برداشت نہیں کریں گے، کیوں کہ ہمارا ملک ان چیزوں کی مخالفت کرتا ہے۔
وزیر اعظم کیئر اسٹارمر نے بدامنی کو ’دائیں بازو کی غنڈہ گردی‘ قرار دیتے ہوئے اس کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ مسلم کمیونٹیز کو بلاجواز نشانہ بنایا گیا ہے۔
کیتھولک، مسلم، یہودی، سکھ، اور ہندو کمیونٹیز کی نمائندگی کرنے والے مذہبی رہنماؤں نے ساؤتھ پورٹ کے سانحے کی مذمت کرتے ہوئے ایک مشترکہ بیان جاری کیا۔ بیان میں کہا گیا ’تقسیم ان رشتوں اور ماحول کو تباہ کر سکتی ہے جس پر ہم اپنی زندگی کے ہر دن کا انحصار کرتے ہیں اور ہماری کمیونٹیز میں نفرت کے لیے کوئی جگہ نہیں ہے‘۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔