’جوبائیڈن امریکہ میں فلسطینی سفارتی مشن کو جلد بحال کرنا چاہتے ہیں‘
ٹرمپ کی طرف سے سنہ 2017 کے آخر میں امریکی سفارتخانے کی مشرقی یروشلم منتقل کرنے کے اعلان کے بعد ٹرمپ انتظامیہ اور فلسطینی اتھارٹی کے مابین تعلقات خراب ہوگئے تھے۔
واشنگٹن: اقوام متحدہ میں قائم امریکی سفیر رچرڈ ملز نے منگل کو کہا ہے کہ صدر جو بائیڈن فلسطینیوں کی مدد بحال کرنے اور ٹرمپ انتظامیہ کے دور میں بند کیے گئے فلسطینی سفارتی مشن جلد کھولنا چاہتے ہیں۔
امریکی سفیر کا کہنا تھا کہ بائیڈن کی پالیسی فلسطین اور اسرائیل کے درمیان جاری تنازع کے دو ریاستی حل کی حمایت پرمبنی ہے۔ موجودہ امریکی صدر اسرائیل اور فلسطینیوں کے لیے الگ الگ ریاستوں کے قیام کے حامی ہے۔ جہاں اسرائیل کے ساتھ فلسطینی بھی اپنی ایک آزاد ریاست میں جی سکیں۔
اُنہوں نے اشارہ کیا کہ واشنگٹن دوسرے ممالک سے بھی اسرائیل کے ساتھ تعلقات معمول پر لانے کی تاکید کرتا رہے گا لیکن اس نے اعتراف کیا ہے کہ اسرائیلی فلسطین امن کا کوئی متبادل نہیں ہے۔ دسمبر 2018 میں سابق امریکی انتظامیہ نے اسرائیل کے ساتھ براہ راست مذاکرات نہ کرنے کا الزام عائد کرکے واشنگٹن میں فلسطینی مشن بند کر دیئے تھے۔
یہ بھی پڑھیں : دنیا میں کورونا متاثرین کی تعداد 10 کروڑ سے زیادہ
واشنگٹن نے فلسطینی پناہ گزینوں کی بہبود کی ذمہ دار اقوام متحدہ کی ریلیف اینڈ ورکس ایجنسی 'اونروا' کی 70 سال سے جاری امداد بھی بند کردی تھی۔ ٹرمپ کی طرف سے سنہ 2017 کے آخر میں امریکی سفارتخانے کی مشرقی یروشلم منتقل کرنے کے اعلان کے بعد ٹرمپ انتظامیہ اور فلسطینی اتھارٹی کے مابین تعلقات خراب ہوگئے تھے۔ اس فیصلے پر عمل درآمد کے بعد سابق امریکی انتظامیہ کی جانب سے فلسطینی اتھارٹی کے خلاف اقدامات کا ایک سلسلہ شروع ہوا۔ امریکہ نے فلسطینی اتھارٹی کو دی جانے والی بیس لاکھ ڈالر کی امداد بھی روک دی تھی۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔