بنگلہ دیش: درگا پوجا کے دوران ممکنہ اشتعال انگیزی سے نمٹنے کے لیے اقدامات، مدرسوں کے طلباء کی تعیناتی

بنگلہ دیش کی عبوری حکومت نے درگا پوجا کے دوران ممکنہ مذہبی فساد اور اشتعال انگیزی سے نمٹنے کے لیے سخت اقدامات کرنے کا اعلان کیا ہے۔ حکومت کے مطابق ہندو برادری اپنے تہوار کو امن و امان کے ساتھ منائے گی

<div class="paragraphs"><p>بنگلہ دیش میں اقلیتوں اور مندروں کی حفاظت کے لیے گشت لگاتے مسلم رضاکار / Getty Images</p></div>

بنگلہ دیش میں اقلیتوں اور مندروں کی حفاظت کے لیے گشت لگاتے مسلم رضاکار / Getty Images

user

قومی آواز بیورو

ڈھاکہ: بنگلہ دیش کی عبوری حکومت نے درگا پوجا کے دوران ممکنہ مذہبی فساد اور اشتعال انگیزی سے نمٹنے کے لیے سخت اقدامات کرنے کا اعلان کیا ہے۔ حکومت نے اس بات کی ضمانت دی ہے کہ ہندو کمیونٹی اپنے تہوار کو امن و امان کے ساتھ منانے میں کامیاب رہے گی۔

حکومت نے مندروں کی حفاظت کے لیے مدرسوں کے طلباء کو تعینات کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ مذہبی امور کے مشیر ڈاکٹر اے ایف ایم خالد حسین نے کالی مندر کے دورے کے دوران کہا ’’اگر کوئی مذہبی مقامات پر بدامنی پیدا کرنے یا پوجا کرنے والوں کو پریشان کرنے کی کوشش کرے گا، تو ہم اسے قانون کے دائرے میں لائیں گے اور امن برقرار رکھیں گے۔‘‘ خیال رہے کہ درگا پوجا کا اہتمام 8 اور 9 اکتوبر کو کیا جائے گا۔


خالد حسین نے ہندو کمیونٹی کے افراد سے درخواست کی کہ وہ اپنے تہوار کو جوش و خروش اور مذہبی عقیدت کے ساتھ منائیں اور انہیں یقین دلایا کہ ان کے مندروں کو کسی بھی قسم کا نقصان نہیں پہنچنے دیا جائے گا۔ انہوں نے مزید کہا، ’’اگر آپ اپنے مندروں پر حملے کا خوف محسوس کر رہے ہیں، تو یقین رکھیں کہ کوئی مجرم ایسا کرنے میں کامیاب نہیں ہوگا۔ ہم نے مقامی لوگوں، جن میں مدرسے کے طلباء بھی شامل ہیں، کو مندروں کی حفاظت کے لیے تعینات کیا ہے۔ کوئی بھی ہمیں ہمارے مذہبی تہوار منانے سے نہیں روک سکتا۔‘‘

غورطلب ہے کہ حکومت نے بنگلہ دیش کو ایک فرقہ وارانہ طور پر آزاد اور امتیاز سے پاک ریاست بنانے کی اپنی خواہش کا اظہار کیا ہے۔ خالد حسین نے کہا، ’’ہمارا مقصد ایک محفوظ اور خوشحال معاشرہ بنانا ہے۔‘‘ ہندو اقلیت کو شیخ حسینہ کے اقتدار سے ہٹنے کے بعد طلباء کی قیادت میں ہونے والے مظاہروں کے دوران کاروبار اور جائیدادوں میں نقصان اور مندروں پر حملے کے مبینہ واقعات پیش آئے تھے۔ تاہم خبروں میں وضاحت کی گئی تھی کہ زیادہ تر معاملوں میں ان لوگوں کو نقصان پہنچا ہے جو سابقہ شیخ حسینہ حکومت کے حامی تھے اور ان واقعات کو اقلیت مخالفت اقدام نہیں کہا جانا چاہئے۔ حسینہ نے 5 اگست کو احتجاج کے عروج کے بعد استعفیٰ دے دیا تھا اور ہندوستان آ گئی تھیں۔


خالد حسین نے ہفتے کو راج شاہی سرکٹ ہاؤس میں سرکاری حکام کے ساتھ ملاقات کی اور خبردار کیا کہ درگا پوجا سے قبل شرپسند عناصر مذہبی ہم آہنگی کو خطرے میں ڈالنے کی کوشش کر سکتے ہیں اور ہمیں مل کر ان کا مقابلہ کرنا ہوگا۔ انہوں نے تجویز دی کہ تہوار کے دوران مندروں کی حفاظت میں مدد کے لیے مدرسے کے طلباء کو رضاکار کے طور پر تعینات کیا جا سکتا ہے۔ ان کے علاوہ، مشیر نے قانون نافذ کرنے والے اداروں اور انتظامیہ کو بھی پوجا کے پنڈالوں کی حفاظت کے لیے اقدامات کرنے کی ہدایت دی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔