بنگلہ دیش حکومت نے 'ہلسا' کی برآمد پر لگی روک ہٹائی، ہندوستان کو 3000 ٹن مچھلی کی سپلائی کو منظوری

'ہلسا مچھلی' بنگلہ دیش اور ہندوستان دونوں ملکوں میں مقبول ہے اور اسے درگا پوجا کے موقع پر ایک لذیذ پکوان مانا جاتا ہے۔ تہوار کے دوران اس مچھلی کی مانگ کافی زیادہ بڑھ جاتی ہے۔

<div class="paragraphs"><p>تصویر 'ایکس'</p></div>

تصویر 'ایکس'

user

قومی آواز بیورو

 بنگلہ دیشی حکومت نے مغربی بنگال میں ہندوؤں کے سب سے بڑے تہوار دُرگا پوجا سے پہلے ایک اہم فیصلہ کیا ہے۔ ملک کی عبوری یونس حکومت نے ہندوستان کی مانگ کو پورا کرنے کے لیے ہندوستان کو 3000 ٹن ہلسا مچھلی کی برآمد کو منظوری دے دی ہے۔

ڈیلی اسٹار کے مطابق پریس ریلیز میں کہا گیا ہے کہ وزارت کامرس نے آئندہ دُرگا پوجا کے پیش نظر ہندوستان کو 3000 ٹن ہلسا مچھلی کی برآمد کو منظوری دے دی ہے، بشرطیکہ سبھی مقررہ شرائط پوری ہوں۔ اس میں ہلسا مچھلی کی برآمد قیمت کا ذکر نہیں ہے۔ اس سے پہلے سال 2023 میں درگا پوجا کے لیے بنگلہ دیش نے ہندوستان کو 5000 ٹن ہلسا مچھلی برآمد کی تھی۔


دراصل شیخ حسینہ کے جانے کے بعد بنگلہ دیش کی عبوری حکومت نے درگا پوجا سے قبل ہلسا مچھلی کی برآمد پر روک لگا دی تھی۔ حالانکہ اس فیصلے پر وہ زیادہ دنوں تک برقرار نہیں رہ سکے اور پابندی کو ہٹاتے ہوئے ہلسا مچھلی کی برآمد کو منظوری دے دی۔

'ہلسا مچھلی' بنگلہ دیش اور ہندوستان دونوں ملکوں میں مقبول ہے اور اسے درگا پوجا کے موقع پر ایک لذیذ پکوان مانا جاتا ہے۔ یہ تہوار ہندوستان اور بنگلہ دیش میں لاکھوں لوگ پُرجوش انداز میں مناتے ہیں۔ تہوار کے دوران ہلسا مچھلی کی مانگ کافی زیادہ بڑھ جاتی ہے۔


ہلسا کی برآمد پر پابندی لگاتے ہوئے محمد یونس کی سربراہی والی عبوری حکومت نے ذکر کیا تھا کہ مقامی صارفین کے لیے وافر سپلائی یقینی کرنے کے لیے یہ فیصلہ لیا گیا تھا۔ بنگلہ دیش دنیا کی تقریباً 70 فیصد ہلسا مچھلی کی پیداوار کرتا ہے۔ یہ مچھلی بنگلہ دیش کی قومی علامت ہے جس پر سبھی بنگلہ دیشیوں کو فخر ہے۔

غور طلب رہے کہ 2012 میں بھی بنگلہ دیش نے تیستا ندی آبی تقسیم کے معاہدہ پر نااتفاقی کے بعد مچھلی کی برآمد پر پابندی لگا دی تھی۔ حالانکہ بعد میں وزیراعظم شیخ حسینہ نے اس پابندی کو اٹھا لیا تھا کیونکہ اس سے ہندوستانی بازار میں قیمتوں میں زبردست اضافہ ہوا تھا اور سرحد پر اسمگلنگ بڑھ گئی تھی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔