’نیتن یاہو کے جنگی جرائم کی سزا گرفتاری نہیں سزائے موت ہونی چاہیے‘، آیت اللہ علی خامنہ ای کا مطالبہ

عالمی عدالت کے ذریعہ نیتن یاہو کے خلاف جاری وارنٹ کا ذکر کرتے ہوئے خامنہ ای نے کہا کہ ’’غزہ اور لبنان میں نیتن یاہو کے ذریعہ کیے گئے جنگی جرائم کی سزا صرف اور صرف سزائے موت ہے۔‘‘

<div class="paragraphs"><p>ایران کے رہبر اعلیٰ علی خامنہ ای (فائل)</p></div>

ایران کے رہبر اعلیٰ علی خامنہ ای (فائل)

user

قومی آواز بیورو

ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای نے پیر کو آئی آر جی سی کے ’بسیج فورس‘ سے خطاب کیا۔ اس خطاب کے دوران انہوں نے غزہ اور لبنان میں جاری اسرائیلی حملے کا ذکر کرتے ہوئے نیتن یاہو کے خلاف جم کر حملہ بولا۔ عالمی عدالت کے ذریعہ نیتن یاہو کے خلاف جاری گرفتاری وارنٹ کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ’’غزہ اور لبنان میں نیتن یاہو کے ذریعہ کیے گئے جنگی جرائم کی سزا صرف اور صرف سزائے موت ہے۔‘‘

قابل ذکر ہے کہ سپریم لیڈر کی صحت کو لے کر میڈیا میں کئی طرح کی باتیں چل رہی تھیں۔ لیکن، ایسا کچھ دیکھنے کو نہیں ملا۔ پیر کو تہران میں منعقد ’بسیج ہفتہ‘ کے دوران انہوں نے ملک کے الگ الگ مقامات سے آئے ’بسیج فورس‘ سے ملاقات کی اور انہیں خطاب بھی کیا۔ انہوں نے کہا کہ یہودی حکومت نے غزہ اور لبنان میں جو کچھ کیا ہے وہ ان کی جیت نہیں ہے بلکہ جنگی جرم ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اسرائیلی وزیر اعظم کے لیے گرفتاری وارنٹ ہی کافی نہیں ہے، انہیں جنگی جرم کے لیے سزائے موت ملنی چاہیے۔


’بسیج فورس‘ کو خطاب کرتے ہوئے خامنہ ای نے کہا کہ ’’بسیج کے پاس ہمت، تیزی سے کام کرنے کی صلاحیت اور وسیع ویژن ہے۔ یہ اپنے دشمنوں کو پہچانتا ہے اور مختلف پیش رفت کے لیے حساس ہے۔‘‘ انہوں نے بسیج کی حوصلہ افزائی کرتے ہوئے کہا کہ ’’ہمیں عزم اور فیصلے لینے کی قوت کو نظر انداز نہیں کرنا چاہیے۔ بسیج اپنے منزل مقصود تک رسائی کے لیے موت سے نہیں ڈرتے ہیں۔‘‘ ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ مستقبل میں ’بسیج فورس‘ کو مزید وسعت دی جائے گی۔

قابل ذکر ہے کہ ’بسیج فورس‘ ایران کے اسلامی انقلابی گارڈ کارپس (آئی آر جی سی) کا حصہ ہے۔ یہ ایران میں مذہبی، سیاسی اور معاشی محاذ پر لڑنے والی ایک رضاکار فورس ہے۔ بسیج فورس میں تقریباً 90 ہزار فوجی ہیں، جس میں مرد و خواتین دونوں شامل ہیں۔ ہنگامی صورتحال کے پیش نظر ’بسیج فورس‘ 10 لاکھ کے قریب اضافی رضاکار بھی اکٹھا کر سکتی ہیں۔ اس فورس کا ایک کام ملک کے اندر حکومت مخالف سرگرمیوں کی سرکوبی کرنا بھی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔