حجاب پر پابندی کے خلاف آسٹریا کی رکن پارلیمنٹ کا انوکھا احتجاج، دیکھیں ویڈیو
آسٹریا میں مسلمانوں کی نمائندہ تنظیم نے کہا ہے کہ وہ آئینی عدالت سے مطالبہ کرے گی کہ پرائمری اسکولوں میں حجاب پر پابندی کا فیصلہ منسوخ کیا جائے۔ جبکہ اکثریت نے اس فیصلےکو غیر آئینی قراردیا ہے۔
آسٹریا میں پارلیمنٹ کی اکثریت کی عدم موافقت کے باوجود پرائمری اسکولوں میں حجاب پر پابندی کا فیصلہ جاری کر دیا گیا۔ تاہم خاتون رکن پارلیمنٹ مارتھا بیسمین نے اپنے حالیہ خطاب میں اس نئے قانون کو مسترد کر دیا۔
مذکورہ خاتون رکن نے پارلیمنٹ میں حجاب پہن کر خطاب کیا۔ اس دوران انہوں نے تمام ارکان سے سوال کیا کہ "کیا اس طرح (حجاب پہن لینے سے) کچھ بدل گیا، کیا میں اب آسٹریا میں پیدا ہونے والی رکن پارلیمنٹ مارتھا بیسمین نہیں رہی؟"۔
مارتھا نے اپنے خطاب کا آغاز مسلمانوں کو ماہ رمضان کی مبارک باد دیتے ہوئے کیا۔ انہوں نے باور کرایا کہ یہ نفرت انگیز مہموں کا نتیجہ ہے کہ مسلمان خواتین کو صرف حجاب پہننے کی وجہ سے سڑکوں پر تنگ کیا جاتا ہے اور نشانہ بنایا جاتا ہے۔
مارتھا کے مطابق حجاب صرف مسلمان خواتین کی زندگی کا ایک حصہ ہے جو ان کی ثقافت اور تشخص کو ظاہر کرتا ہے مگر اب اس کو مسلمان مخالف پالیسی کی علامت بنا کر پیش کیا گیا ہے۔
خاتون رکن پارلیمںٹ کا کہنا تھا کہ ’’ہم مسلمانوں سے رواداری اور یک جہتی کی اقدار سیکھ سکتے ہیں۔ حجاب معاشرے میں مسائل پیدا نہیں کرتا ہے۔ تاہم بعض جماعتیں میڈیا پروپیگنڈا چاہتی ہیں تاکہ حجاب کے معاملے کو بنیاد بنا کر چند رائے دہندگان کے ووٹ حاصل کر لیں۔ یہ ایسا امر ہے جس کو مکمل طور پر مسترد کیا جانا چاہیے۔‘‘
دوسری جانب آسٹریا میں مسلمانوں کی نمائندہ تنظیم نے کہا ہے کہ وہ آئینی عدالت سے مطالبہ کرے گی کہ پرائمری اسکولوں میں حجاب پر پابندی کا فیصلہ منسوخ کیا جائے۔ آسٹریا میں مسلمانوں اور سیاست دانوں کی اکثریت نے اس فیصلے کو غیر آئینی شمار کیا ہے۔ سال 2017 کے اعداد و شمار کے مطابق آسٹریا میں مسلمانوں کی مجموعی تعداد 7 لاکھ ہے جو مجموعی آبادی کا تقریباً 8 فیصد ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔