لندن میں نواز شریف کے دفتر پر ایک بار پھر حملہ

پولیس اس حملے کے سلسلے میں اب تک چار افراد کو گرفتار کر چکی ہے جس میں دو حملہ آور ہیں اور دو مسلم لیگ (ن) کے کارکن بھی ہیں۔

نواز شریف، تصویر آئی اے این ایس
نواز شریف، تصویر آئی اے این ایس
user

قومی آواز بیورو

پاکستان کے سابق وزیر اعظم اور پاکستان مسلم لیگ (ن) کے سربراہ نواز شریف کے لندن دفتر پر اتوار کی رات حملہ کیا گیا۔ اس حملے میں تین افراد کے زخمی ہونے کی اطلاع ہے۔ 24 گھنٹوں کے اندر نواز پر یہ دوسرا حملہ ہے۔

موصولہ اطلاعات کے مطابق گزشتہ رات کو لندن میں نواز شریف کے دفتر پر 15 سے 20 افراد نے حملہ کیا، جن میں سے کچھ نے چہرے پر ماسک لگائے ہوئے تھے۔ اسی دوران حملہ آوروں اور وہاں موجود مسلم لیگ (ن) کے کارکنوں کے درمیان ہاتھا پائی ہوئی، جس میں تین افراد زخمی ہوگئے۔


جیو نیوز اور دی نیوز انٹرنیشنل کے رپورٹر مرتضیٰ علی شاہ نے ایک ٹوئٹ شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ ’’آج دوسری بار لندن میں سابق وزیر اعظم نواز شریف کے دفتر پر تقریباً 20 افراد کے گروپ نے حملہ کیا۔ حملے کے وقت نواز شریف دفتر کے اندر تھے۔ ٹوئٹ میں مرتضیٰ نے کہا کہ برطانیہ کی پولیس کو بار بار کال کرنے کے باوجود وہ تشدد کو روکنے میں ناکام رہی ہیں۔‘‘

ساتھ ہی پولیس نے اس حملے کے سلسلے میں اب تک چار لوگوں کو گرفتار کیا ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ پولیس نے دو حملہ آوروں اور مسلم لیگ (ن) کے دو کارکنوں کو بھی گرفتار کر لیا ہے۔ نواز شریف پر یہ حملہ ایک ایسے وقت میں ہوا ہے جب اتوار کو ہی قومی اسمبلی میں عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد پر ووٹنگ ہونی تھی۔ دوسری جانب والد پر ہوئے حملے پر ان کی صاحبزادی مریم نواز شریف نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان کو اکسانے اور بغاوت کے الزام میں گرفتار کیا جائے۔


دوسری جانب پاکستانی صحافی نے نواز شریف پر حملے کی معلومات دی ہیں۔ اس صحافی کا نام احمد نورانی ہے۔ احمد کے مطابق نواز پر حملے میں ان کا محافظ زخمی ہوا۔ ایک ٹوئٹ میں احمد نے کہا، "پاکستان کے سابق وزیر اعظم نواز شریف پر لندن میں پی ٹی آئی کے کارکن نے حملہ کیا ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ پی ٹی آئی پارٹی کے خلاف کارروائی ہونی چاہیے کیونکہ وہ اب اپنی حدیں پار کر رہی ہے۔‘‘ احمد نے مزید کہا کہ تشدد کو معاف نہیں کیا جا سکتا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔