سینیگال میں کشتی ڈوبنے کا سانحہ، کم از کم 26 افراد ہلاک

مغربی سینیگال کے ساحلی قصبے میں کشتی ڈوبنے سے کم از کم 26 افراد کی موت کی تصدیق کی گئی ہے۔ سینیگال کی بحریہ نے منگل کے روز مزید 17 لاشیں برآمد کیں، جس کے بعد ہلاک شدگان کی تعداد 26 تک پہنچ گئی ہے

<div class="paragraphs"><p>Getty Images</p></div>

Getty Images

user

قومی آواز بیورو

ڈاکر: مغربی سینیگال کے ساحلی قصبے مبور میں کشتی ڈوبنے کے واقعے میں کم از کم 26 افراد کی موت کی تصدیق ہو گئی ہے۔ سینیگال کی بحریہ نے منگل کے روز مزید 17 لاشیں برآمد کیں، جس کے بعد ہلاک شدگان کی تعداد 26 تک پہنچ گئی ہے۔

یہ سانحہ 8 ستمبر کو پیش آیا، جب ایک کشتی تارکین وطن کو لے جا رہی تھی اور ساحل کے قریب ڈوب گئی۔ سینیگال کی بحریہ کو حادثے کی اطلاع اسی دن ملی اور فوراً ایک سرچ آپریشن شروع کیا گیا، جس میں تین بحری دستے اور ایک بحری گشتی جہاز شامل تھے۔

ابتدائی طور پر، حادثے کے فوراً بعد 9 لاشیں برآمد کی گئی تھیں، جن کا اعلان پیر کے روز کیا گیا تھا۔ بحریہ نے تصدیق کی ہے کہ تلاش اور بچاؤ کی مہم جاری ہے، اور مزید ممکنہ متاثرین کی تلاش کی جا رہی ہے۔

سینیگال یورپ پہنچنے کی کوشش کرنے والے تارکین وطن کے لیے ایک اہم روانگی مقام ہے، جو بحر اوقیانوس کا راستہ اختیار کرتے ہیں۔ کشتیوں کے ذریعے غیر قانونی طور پر یورپ جانے کی کوششیں ہمیشہ خطرات سے بھرپور ہوتی ہیں اور اس سانحے نے سینیگال کے ساحلی علاقوں میں تارکین وطن کی محفوظ روانگی کو یقینی بنانے کی ضرورت کو اجاگر کیا ہے۔


سینیگال کی حکومت اور مقامی ادارے اس سانحے کی تحقیقات کر رہے ہیں تاکہ یہ معلوم کیا جا سکے کہ کشتی ڈوبنے کی وجہ کیا تھی اور اس واقعے کے ذمہ داروں کا تعین کیا جا سکے۔ اس کے علاوہ، تارکین وطن کی حفاظت کو بہتر بنانے کے لیے مزید اقدامات کرنے پر بھی زور دیا جا رہا ہے۔

یہ سانحہ سینیگال اور دیگر مغربی افریقی ممالک میں غیر قانونی ہجرت کی مشکلات اور خطرات کی عکاسی کرتا ہے، جو اکثر زندگیوں کے ضیاع کا باعث بنتے ہیں۔ عالمی برادری اور متعلقہ حکام کو اس مسئلے پر فوری توجہ دینی چاہیے تاکہ مستقبل میں ایسے سانحات سے بچا جا سکے اور تارکین وطن کی حفاظت کو یقینی بنایا جا سکے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔