امریکہ میں ایک اور ہندوستانی طالب علم کی موت، 1200 ڈالر تاوان کی کال موصول ہوئی تھی!

امریکہ میں زیر تعلیم نوجوان 20 مارچ سے لاپتہ تھا، آج اس کی موت کی خبر آئی ہے۔ رپورٹ کے مطابق نیویارک میں واقعہ ہندوستانی قونصل خانہ پولیس کی تفتیش میں تعاون کر رہا ہے

<div class="paragraphs"><p>علامتی تصویر</p></div>

علامتی تصویر

user

قومی آواز بیورو

نیویارک: امریکہ میں ہندوستانی طلباء کی اموات کا سلسلہ لگاتار جاری ہے۔ تازہ معاملہ میں جس ہندوستان کے طالب علم عبدالعرفات کی موت واقع ہوئی ہے۔ اہل خانہ کا الزام ہے کہ لڑکے کے والد کو 1200 ڈالر تاوان کے مطالبہ کی کال موصول ہوئی تھی۔ طالب علم 20 مارچ سے لاپتہ تھا، آج اس کی موت کی خبر سامنے آئی ہے۔ ہندوستان کا نیویارک قونصل خانہ پولیس کی تفتیش میں تعاون کر رہا ہے۔

نیویارک میں ہندوستانی قونصل خانے نے طالب علم کی موت پر افسوس کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے ایکس پر لکھا، ’’یہ جان کر افسوس ہوا کہ محمد عبدالعرفات، جن کے لیے سرچ آپریشن کیا جا رہا تھا، کلیولینڈ، اوہائیو میں مردہ پائے گئے۔ عرفات کے اہل خانہ سے تعزیت۔ محمد عبدالعرفات کی موت کی تحقیقات کے لیے ہم مقامی ایجنسیوں سے رابطے میں ہیں۔ طالب علم کی میت کو ہندوستان لانے کے لیے اہل خانہ کو ہر ممکن مدد فراہم کی جا رہی ہے۔‘‘


خیال رہے کہ 6 اپریل کو بھی اوما ستیہ سائی گڈے نامی ہندوستانی طالب علم کی موت کی خبر سامنے آئی تھی، جو کلیولینڈ، اوہائیو سے تعلیم حاصل کر رہا تھا۔ 2024 کے آغاز سے اب تک امریکہ میں 10 ہندوستانی اور ہندوستانی نژاد طلباء کی موت ہو چکی ہے اور محمد عبدالعرفات کی موت کا یہ 11 واں واقعہ ہے۔

گزشتہ ماہ یعنی مارچ میں امریکہ میں 20 سالہ ہندوستانی طالب علم ابھیجیت پاراچورو کو قتل کر دیا گیا تھا۔ وہ آندھرا پردیش کے گنٹور ضلع کے بوری پلیم کا رہنے والا تھا۔ ابھیجیت بوسٹن یونیورسٹی میں انجینئرنگ کی تعلیم حاصل کر رہا تھا۔ طالب علم کے اہل خانہ کے مطابق اسے 11 مارچ کو یونیورسٹی کیمپس میں نامعلوم شخص نے قتل کیا تھا اور اس کی لاش کار میں جنگل میں چھوڑ دی تھی۔ اس سے قبل پرڈیو یونیورسٹی میں زیر تعلیم ہندوستانی نژاد طالب علم نیل اچاریہ بھی مردہ پایا گیا تھا۔ ہندوستانی طالب علم شریئس ریڈی کو بھی قتل کر دیا گیا۔ امریکہ کے جارجیا میں رہنے والے وویک سینی بھی مردہ پایا گیا تھا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔