افغانستان کے ایک اور ضلع ’خوش آمند‘ پر طالبان کا قبضہ، درجنوں اضلاع سے حکومت کا کنٹرول ختم

طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے کا کہنا ہے کہ لڑائی میں کابل انتظامیہ کے متعدد فوجی ہلاک ہو گئے ہیں اور بھاری تعداد میں اسلحہ اور فوجی گاڑیاں ضبط کر لی گئیں ہیں۔

افغان طالبان / Getty Images
افغان طالبان / Getty Images
user

قومی آواز بیورو

کابل: افغانستان میں طالبان کی پیش قدمی لگاتار جاری ہے اور طالبان نے اور ضلع خوش آمند پر اپنا قبضہ کر لیا ہے۔ دوسری جانب سابق نائب صدر رشید دوستم نے ترکی سے واپس آنے کا اعلان کر دیا ہے۔ خیال رہے کہ افغان طالبان اس سے قبل بھی افغانستان کے مختلف اضلاع پر قبضہ کر چکے ہیں۔

طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے ٹوئٹ میں صوبہ پکتیا کے ضلع خوش آمند پر قبضہ کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔ ان کا مزید کہنا ہے کہ لڑائی میں کابل انتظامیہ کے متعدد فوجی ہلاک ہو گئے ہیں اور بھاری تعداد میں اسلحہ اور فوجی گاڑیاں بھی قبضے میں لے لی گئی ہیں۔


دریں اثنا سابق نائب صدر رشید دوستم نے طالبان کے کنٹرول میں لئے جانے والے اضلاع کے حوالے سے تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔ طالبان نے حال ہی میں صوبہ مشرقی نورستان میں واقعہ دوآبا ضلع پر بھی راتوں رات قبضہ کر لیا تھا، جبکہ جنوبی زابل میں واقع ضلع شنکائی، غزنی میں واقعہ دیہہ یاک اور دایکندی میں واقع غذاب پر جمعہ کے روز قبضہ کر لیا تھا۔ غیر ملکی خبروں کے مطابق طالبان اب تک افغانستان کے درجنوں اضلاع پر اپنا قبضہ کر چکے ہیں۔

خیال رہے کہ امریکی زیر قیادت غیرملکی فوجیوں کے یکم مئی سے واپسی کا عمل شروع کرنے کے بعد سے طالبان نے افغانستان کے پورے خطے میں غیر محفوظ صوبائی دارالحکومتوں کے قریب حملے شروع کر دیئے ہیں۔ جس کے نتیجہ میں ملک میں تشدد میں اضافہ نظر آ رہا ہے۔ تجزیہ کار کہتے ہیں کہ اس بات کا اشارہ ہے کہ طالبان 11 ستمبر کو واپسی کا عمل مکمل ہونے کے بعد ملک کی حفاظت کے حوالہ سے حکومت کی صلاحیت کا اندازہ کر رہے ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔