امریکی صدر ٹرمپ مشکل میں، کانگریس میں تحریکِ مواخذہ کا عمل شروع
ڈیموکریٹس کی لیڈر نینسی پیلوسی کا کہنا ہے کہ ٹرمپ نے امریکی آئین کی خلاف ورزی کی ہے جو ناقابل برداشت ہے۔ انھوں نے کہا کہ کوئی بھی شخص امریکی قانون سے بالاتر نہیں ہو سکتا۔
امریکی کانگریس (پارلیمنٹ) نے صدر ڈونالڈ ٹرمپ کے خلاف تحریک مواخذہ چلانے کا فیصلہ کیا ہے اور اس سلسلے میں کارروائی شروع بھی ہو گئی ہے۔ کانگریس نے ٹرمپ پر الزام عائد کیا ہے کہ انھوں نے اپنے سیاسی مخالفین کو کمزور کرنے کے لیے بیرون ملکی مدد لی۔ میڈیا ذرائع کے مطابق کانگریس کا کہنا ہے کہ ٹرمپ نے یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلینسکی پر دباؤ بنایا ہے کہ وہ ٹرمپ کے ڈیموکریٹک حریف جو بائیڈن اور ان کے بیٹے ہنٹر کے خلاف بدعنوانی کی جانچ شروع کریں۔
میڈیا میں آ رہی خبروں کے مطابق ڈیموکریٹس کی لیڈر نینسی پیلوسی کا کہنا ہے کہ ٹرمپ نے امریکی آئین کی خلاف ورزی کی ہے جو ناقابل برداشت ہے۔ انھوں نے کہا کہ کوئی بھی شخص امریکی قانون سے بالاتر نہیں ہو سکتا ہے۔ امریکی صدر بھی قانون سے بڑھ کر نہیں ہیں اور ان کے خلاف تحریک مواخذہ چلانے کا فیصلہ لیا گیا ہے۔
دراصل یوکرین کے صدر سے ٹرمپ نے کیا کچھ کہا، اس سلسلسے میں ابھی چیزیں بہت واضح نہیں ہیں، لیکن ڈیموکریٹس نے الزام عائد کیا ہے کہ ٹرمپ نے یوکرین کے صدر کو فوجی کارروائی کی دھمکی دی ہے۔ ڈیموکریٹس کے مطابق ٹرمپ نے انھیں سابق نائب صدر بائیڈن اور ان کے بیٹے ہنٹر کے خلاف بدعنوانی کی جانچ شروع کرنے کا حکم دیا تھا۔
اس سلسلے میں صدر ٹرمپ نے اپنی صفائی پیش کرتے ہوئے ڈیموکریٹس کے الزامات کو سرے سے مسترد کر دیا ہے۔ حالانکہ ٹرمپ نے اس بات کا اعتراف ضرور کیا ہے کہ انھوں نے اپنے سیاسی حریف کے بارے میں یوکرین کے صدر سے بات چیت کی تھی۔ کہا جا رہا ہے کہ سابق نائب صدر جو بائیڈن 2020 میں ہونے والے صدرتی انتخاب میں ٹرمپ کو ٹکر دے سکتے ہیں، اسی لیے ان کے خلاف اقدام کیے جا رہے ہیں۔
واضح رہے کہ امریکی پارلیمنٹ میں دو ایوان ہیں جنھیں کانگریس کہتے ہیں۔ ایک ایوان کو سینیٹ کہا جاتا ہے اور دوسرے کو ہاؤس آف رپریزنٹیٹوس۔ امریکی آئین کے مطابق ہاؤس آف رپریزنٹیٹوس میں اکثریت حاصل کرنے کے بعد صدر کے خلاف مواخذہ کا عمل شروع کیا جا سکتا ہے۔ ان میں سے کسی پر بھی مواخذہ کی تحریک تب چلائی جاتی ہے جب ان پر ملک غداری، رشوت یا پھر کسی بڑے جرم میں شامل ہونے کا شبہ ہو۔
قابل ذکر ہے کہ ابھی تک امریکہ کے کسی بھی صدر کو مواخذہ تحریک کے ذریعہ نہیں ہٹایا گیا ہے۔ کہا جا رہا ہے کہ ذیلی ایوان یعنی ہاؤس آف رپریزنٹیٹوس میں مواخذہ کی تحریک پاس ہو سکتی ہے، لیکن سینیٹ میں اسے پاس کرانے کے لیے دو تہائی اکثریت کی ضرورت ہے اور یہاں ریپبلکن کی تعداد بہت زیادہ ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 25 Sep 2019, 12:10 PM