حقائق ناقابل تردید، امریکی صدر ٹرمپ قابل مواخذہ فعل کے مرتکب
امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کا مواخذہ اب طے ہے اورایوان نمائندگان کی اسپیکر نے مواخذے کے لئے آئینی دفعات وضع کرنے کی ہدایت دی ہیں۔
امریکی ایوان نمائندگان کی اسپیکر نینسی پیلوسی نے ہاؤس کی عدلیہ کمیٹی کو صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مواخذے کے لیے دفعات وضع اور مرتب کرنے کی ہدایت کی ہے۔امریکی صدر کا یوکرین پراپنے ڈیموکریٹک سیاسی حریف کے خلاف تحقیقات کے لیے دباؤ ڈالنے کی کوشش پر مواخذہ کیا جارہا ہے۔
پیلوسی نے ایک نشری بیان میں کہا ہے کہ ’’حقائق ناقابل تردید ہیں۔صدر نے اپنے سیاسی فائدے کے لیے قومی سلامتی کی قیمت پر اپنے اختیارات کا غلط استعمال کیا ہے۔انھوں نے اوول آفس میں ایک اہم اجلاس کو موخر کرنے اور امداد روکنے کے بدلے میں اپنے ایک سیاسی حریف کے خلاف تحقیقات کے اعلان کے لیے دباؤ کا حربہ استعمال کیا تھا۔‘‘
اسپیکر نے کہا کہ ’’افسوس تو ہے مگر ہم اعتماد اوراحتیاط کے ساتھ اپنے بانیوں سے اظہار وفاداری کرتے ہیں ۔ہمارے دل امریکا کی محبت سے لبریز ہیں۔ آج میں اپنے چئیرمین سے مواخذے کی دفعات کو بروئے کار لانے کا کہہ رہی ہوں۔‘‘
وہ ایوان نمائندگان کی عدلیہ کمیٹی کے چئیرمین جیرولڈ نیڈلر کا ذکر کررہی تھیں۔اس کمیٹی نے گذشتہ روز تین آئینی ماہرین کی سماعت کی تھی اور انھوں نے یہ رائے دی تھی کہ صدر ٹرمپ قابل مواخذہ فعل کے مرتکب ہوئے تھے۔ان تینوں ماہرین کو ڈیموکریٹس نے بلوایا تھا۔ری پبلکن ارکان کے ایک چوتھے آئینی ماہر کو لے کر آئے تھے اور اس نے ڈیموکریٹس کی قیادت میں مواخذے کی انکوائری کو عاجلانہ اور نقائص سے بھرپور قرار دیا تھا۔
ایوان نمایندگان کی انٹیلی جنس کمیٹی نے اسی ہفتے صدر ٹرمپ کی یوکرین سے معاملہ کاری کے بارے میں اپنی تحقیقاتی رپورٹ پیش کی تھی۔صدر ٹرمپ نے یوکرین پر زوردیا تھا کہ وہ ان کے حریف اور امریکا کے سابق نائب صدر جو بائیڈن کے خلاف تحقیقات کرے۔
جو بائیڈن 2020ء میں ہونے والے صدارتی انتخابات میں ڈیموکریٹک پارٹی کی جانب سے نامزدگی کی دوڑ میں سب سے آگے ہیں اور وہ ممکنہ طور پر صدر ٹرمپ کے مدمقابل ہوں گے۔
امریکی صدر نے یوکرین پر زوردیا تھا کہ وہ اس ازکارِ رفتہ تھیوری کی بھی تحقیقات کرے کہ 2016ء میں امریکا میں منعقدہ صدارتی انتخابات میں روس نے نہیں، بلکہ یوکرین نے مداخلت کی تھی۔
ڈیموکریٹس نے صدر ٹرمپ پر الزام عاید کیا ہے کہ انھوں نے یوکرینی صدر ولادی میر زیلنسکی پر دباؤ ڈالنے کے لیے ان کے ملک کو امریکا کی جانب سے ملنے والی 39 کروڑ 10 لاکھ ڈالر کی امداد روک لی تھی اور ان سے یہ مطالبہ کیا تھا کہ وہ جو بائیڈن کے خلاف تحقیقات کروائیں۔صدر ٹرمپ اس معاملے میں کسی غلط روی سے انکار کرچکے ہیں۔انھوں نے اپنے خلاف مواخذے کی تحقیقات کو ایک ڈھونگ قراردیا ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔