کابل ایئرپورٹ کو چلانے کے لئے متحدہ عرب امارات اور طالبان کے درمیان معاہدہ متوقع

طالبان حکومت اور متحدہ عرب امارات خلیجی ملک کے لیے کابل ایئرپورٹ اور افغانستان کے کئی دوسرے ہوائی اڈے کو چلانے کے لیے معاہدہ کرنے کے لیے تیار ہیں جس کا اعلان آئندہ ہفتوں کے اندر کیا جا سکتا ہے

کابل ایئرپورٹ / Getty Images
کابل ایئرپورٹ / Getty Images
user

یو این آئی

کابل: طالبان حکومت اور متحدہ عرب امارات خلیجی ملک کے لیے کابل ایئرپورٹ اور افغانستان کے کئی دوسرے ہوائی اڈے کو چلانے کے لیے معاہدہ کرنے کے لیے تیار ہیں جس کا اعلان آئندہ ہفتوں کے اندر کیا جا سکتا ہے۔

پاکستان کے ڈان میں شائع ایک رپورٹ کے مطابق طالبان جن کی حکومت اب تک باضابطہ شناخت کے بغیر عالمی سطح پر تنہائی اور علیحدگی کا شکار ہے، اس نے قطر اور ترکی سمیت علاقائی طاقتوں سے کابل ہوائی اڈے کو چلانے کے لیے رابطہ کیا ہے، کابل ایئر پورٹ دنیا کے دوسرے ممالک کے ساتھ افغانستان کے ہوائی رابطہ کا اہم روٹ ہے۔

ذرائع نے کہا کہ لیکن کئی مہینوں سے جاری رہنے والی بات چیت اور ایک موقع پر متحدہ عرب امارات-ترکی-قطر کے مشترکہ معاہدے کے امکان کے بعد طالبان تمام آپریشن متحدہ عرب امارات کے حوالے کرنے کے لیے تیار ہیں جو اس سے قبل بھی افغان ہوائی اڈے چلاتے تھے۔یہ ایک ایسا معاہدہ ہے جس سے طالبان حکومت کو بیرونی دنیا کے ساتھ اپنی علیحدگی اور تنہائی کو کم کرنے میں مدد ملے گی جب کہ وہ خشک سالی، وسیع پیمانے پر بھوک اور معاشی بحران سے دوچار غریب ملک پر حکومت کرتے ہیں۔اس معاہدے سے ابوظہبی کو قطر کے ساتھ سفارتی کشمکش میں بھی کامیابی ملے گی۔


ذرائع نے بتایا کہ متحدہ عرب امارات کے ساتھ معاہدے کے تحت، افغان شہریوں کو ہوائی اڈوں پر ملازمتیں ملیں گی ، افغان شہریوں کو سیکیورٹی کے کردار میں نوکریاں ملیں گی جو کہ طالبان کے لیے اہم ہیں جو یہ دکھانا چاہتے ہیں کہ وہ ملازمتیں پیدا کر سکتے ہیں اور اس لیے بھی کہ وہ غیر ملکی افواج کی موجودگی کو سخت نا پسند کرتے ہوئے اس کی مخالفت کرتے ہیں۔

ذرائع نے کہا کہ اماراتی ریاست سے منسلک ٹھیکیدار کے ساتھ سیکیورٹی خدمات فراہم کرنے کا معاہدہ کیا گیا تھا، جس کا جلد اعلان جلد کیا جائے گا جب کہ فضائی حدود کے انتظام پر بات چیت جاری ہے۔

طالبان حکام کے ابوظہبی کے دورے کے فوراً بعد طالبان نے مئی میں ٹھیکہ متحدہ عرب امارات کی ریاست سے منسلک کمپنی جی اے اے سی کو دیا تھا جو طالبان کے قبضے سے قبل افغان ہوائی اڈوں پر سیکیورٹی اور گراؤنڈ ہینڈلنگ کی خدمات فراہم کرتی تھی۔

دوسری جانب،ذرائع نے بتایا کہ طالبان کے ساتھ قطر اور ترکی کے مشترکہ مذاکرات بغیر نییجے کے ختم ہوگئے تھے۔اماراتی حکام نے فوری طور پر معاملے پر کوئی تبصرہ نہیں کیا جب کہ جی سی سی اے نے بھی رد عمل دینے کی درخواست کا جواب نہیں دیا۔


طالبان کی وزارت ٹرانسپورٹ کے ترجمان نے تصدیق کی کہ متحدہ عرب امارات کے ساتھ ایوی ایشن سیکیورٹی کا معاہدہ پہلے ہی ہو چکا لیکن ہوائی ٹریفک کے معاہدہ ابھی حتمی مراحل میں نہیں یا اس کی ابھی تک کوئی تصدیق نہیں ہوئی۔

ذرائع نے بتایا کہ متحدہ عرب امارات کی ایئر لائنز جنہوں نے گزشتہ سال طالبان کے اقتدار میں آنے کے بعد سے افغانستان کے لیے فلائٹ آپریشن نہیں کیا، ان کے بارے میں توقع کی جا رہی ہے کہ معاہدہ طے پا جانے کے بعد کابل اور ممکنہ طور پر دیگر افغان ہوائی اڈوں کے لیے پروازیں دوبارہ شروع کردیں گی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔