بم دھماکہ کے بعد سری لنکا حکومت کا بڑا قدم، مُسلم خواتین مشکل میں
سری لنکا میں کئی مقامات پر ہوئے سلسلہ وار بم دھماکوں کے بعد اب وہاں کی حکومت نے سخت رخ اختیار کیا ہے۔ ایک پریس ریلیز جاری کر کہا گیا ہے کہ منھ کو کسی بھی طرح ڈھکنا ممنوع ہے۔
سری لنکا میں ایسٹر کے موقع پر ہوئے بم دھماکوں کے بعد سری لنکائی حکومت نے سخت قدم اٹھایا ہے۔ ایک پریس ریلیز جاری کر پیر سے کسی بھی طرح سے چہرہ چھپانے پر روک لگا دی گئی ہے۔ ریلیز میں کہا گیا ہے کہ اس قدم کے ذریعہ لوگوں کی سیکورٹی کو یقینی بنایا جائے گا۔ سری لنکا کے صدر نے لکھا ہے کہ ’’ایسے کپڑے پہننا جو چہرے کو پوری طرح سے چھپاتے ہوں، پیر سے ان پر پابندی ہے۔‘‘
واضح رہے کہ حکومت نے یہ قدم ایسے وقت میں اٹھایا ہے جب وہاں کے اراکین پارلیمنٹ نے سیکورٹی کو دھیان میں رکھتے ہوئے برقع پر پابندی لگانے کے لیے ایک پرائیویٹ ممبر موشن پیش کیا۔ اس کے بعد حکومت نے کسی بھی طرح سے منھ ڈھکنے پر پابندی عائد کرنے کا فیصلہ لیا۔
اس فیصلہ کے بعد مسلم علماء کی ایک تنظیم ’اے سی جے یو‘ نے بھی ایک بیان جاری کر مسلم خواتین سے اپیل کی ہے کہ وہ اپنے چہرے کو ڈھکنے والے کسی طرح کے نقاب کو نہ پہنیں تاکہ سیکورٹی فورسز کو قومی سیکورٹی بنائے رکھنے کی ان کی کوششوں میں رخنہ پیدا نہ ہو۔
قابل ذکر ہے کہ اس سے پہلے چاڈ، کیمرو، گابون، مورکو، آسٹریا، بلغاریہ، ڈنمارک، فرانس، بلجیم اور شمال مغربی چین کے مسلم اکثریتی علاقہ شن ژیانگ میں برقع پہننے پر پابندی لگائی جا چکی ہے۔
یہ بھی پڑھیں : سری لنکا: دھماکوں کے بعد برقع پر پابندی لگانے کی تیاری!
غور طلب ہے کہ گزشتہ 21 اپریل کو ایسٹر کے موقع پر سری لنکا میں تین گرجا گھروں اور تین پانچ ستارہ ہوٹلوں سمیت دیگر مقامات پر یکے بعد دیگرے 8 بم دھماکے ہوئے تھے۔ ان دہشت گردانہ حملوں میں تقریباً 253 لوگ مارے گئے تھے اور 500 سے زائد زخمی ہوئے تھے۔ اس کے بعد جمعہ کے روز شمالی علاقہ میں سیکورٹی فورسز کے ساتھ دہشت گردوں کا تصادم ہوا تھا۔ اس تصادم کے دوران ایک دہشت گرد نے خود کو بم سے اڑا لیا تھا جس میں 6 بچوں اور 3 خواتین سمیت 15 لوگ مارے گئے تھے۔ جائے واقعہ سے کثیر مقدار میں دھماکہ خیز مادہ بھی برآمد ہوا تھا۔ ان سبھی حملوں کی ذمہ داری دہشت گرد تنظیم اسلامک اسٹیٹ نے لی تھی۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 29 Apr 2019, 2:10 PM