حادثہ کے بعد 'ٹیسلا' کا الیکٹرک ٹرک 1000 ڈگری فیرین ہائٹ درجہ حرارت پر دہکنے لگا، رپورٹ میں انکشاف

آگ پر قابو پانے کے لیے 2 لاکھ لیٹر پانی کا استعمال کرنا پڑا جس میں احتیاطی طور پر ایئر کرافٹ سے فائر ریٹارڈنٹ کا چھڑکاؤ بھی کیا گیا۔

<div class="paragraphs"><p>'ٹیسلا' کے مالک ایلن مسک (فائل) آئی اے این ایس</p></div>

'ٹیسلا' کے مالک ایلن مسک (فائل) آئی اے این ایس

user

قومی آواز بیورو

دنیا کے امیر ترین کاروباری ایلن مسک کی الیکٹرک کار کمپنی 'ٹیسلا' ایک بار پھر سرخیوں میں آگئی ہے۔ بات گزشتہ مہینے کی ہے جب کیلیفورنیا کے ایک بین ریاستی ہائی وے پر ایک بڑا واقعہ پیش آیا جس میں ٹیسلا سیمی الیکٹرک ٹرک حادثہ کا شکار ہو گیا اور گاڑی میں زبردست آگ لگ گئی۔ فائر بریگیڈ کے دستہ کو آگ پر قابو پانے کے لیے 500000 گیلن (تقریباً 2 لاکھ لیٹر) پانی کا استعمال کرنا پڑا۔ اتنا ہی نہیں یہ اگ اتنی تیز تھی کہ احتیاطی طور پر فائر ڈپارٹمنٹ کو ایئر کرافٹ سے فائر ریٹارڈنٹ کا چھڑکاؤ کرنا پڑا۔

'یو ایس اے ٹوڈے' کی ایک رپورٹ کے مطابق ٹیسلا کا ایک ملازم ٹیسلا سیمی (بیٹری سے چلنے والا ٹرک) I-80 پر مشرق کی طرف جاتے ہوئے حادثہ کا شکار ہو گیا۔ ٹرک کو چلانے والا ڈرائیور نیوادا میں ٹیسلا فیسلٹی کے لیے جا رہا تھا۔ راستے میں ایک موڑ پر سڑک اوپر کی طرف جا رہی تھی، اسی وقت ٹرک سڑک سے اتر گیا اور سامنے کی طرف اسٹیل پوسٹ پر لگے ٹریفک ڈیلی نیٹر سے ٹکرا گیا۔


این ٹی ایس بی کے مطابق ٹرک سڑک کے نیچے اترتے ہوئے تقریباً ساڑھے بارہ انچ موٹے پیڑ سے ٹکرایا اور ڈھلان سے نیچے تب تک چلتا رہا جب تک کہ وہ کئی پیڑوں سے ٹکرا کر رُک نہیں گیا۔ جانچ ایجنسی کا کہنا ہے کہ یہ گاڑی لتھیم-آین بیٹری سے مزین ہے جس کے سبب حادثہ کے بعد بیٹری میں آگ لگ گئی۔ حالانکہ اتنے بڑے حادثے کے بعد بھی ڈرائیور بحفاظت ہے۔

نیشنل ٹرانسپورٹ سیفتی بورڈ نے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ حادثہ کے بعد بیٹری کا درجہ حرارت 1000 ڈگری فیرن ہائٹ تک پہنچ گیا تھا۔ ظاہر سی بات ہے کہ اتنا درجہ حرارت کسی جاندار، سامان وغیرہ کو فوری جلا کر خاک کر سکتا تھا۔ ایجنسی کا کہنا ہے کہ آگ لگنے کے بعد گاڑی کی بیٹریوں کو ٹھنڈا کرنے کے لیے پانی کے علاوہ کیلیفورنیا کے فائر بریگیڈ ملازمین کو فائر ریٹارڈنٹ چھڑکنے کے لیے طیارے کا بھی استعمال کرنا پڑا۔ واضح ہو کہ فائر ریٹارڈنٹ ایک ایسا مادہ ہے جس کا استعمال آگ بجھانے یا اس کی شدت کو کرم کرنے کے لیے کیا جاتا ہے۔


ٹیسلا کے اس الیکٹرک ٹرک میں آگ لگنے کے معاملہ نے ایک بار پھر الیکٹرک گاڑیوں کی سیفٹی پر سوال کھڑے کر دیے ہیں۔ ایسے میں یہ جاننا ضروری ہے کہ لیتیم بیٹری کا استعمال الیکٹرک گاڑیوں کے لیے کیوں ضروری ہے، دراصل لیتھیم-آین بیٹریاں اس وجہ سے مقبول ہیں کیونکہ وہ کامپیکٹ ہوتی ہیں اور چھوٹی سائز میں ہونے کے باوجود زیادہ پاور اسٹور کر سکتی ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔