کینیا کے بعد اڈانی کو بنگلہ دیش کا جھٹکا! انرجی معاہدوں کی تحقیقات کا حکم

بنگلہ دیش نے گوتم اڈانی سمیت 6 کمپنیوں کے معاہدوں کی تحقیقات کا حکم دیا، جن میں ایک چینی کمپنی اور سابق حکومت کے قریب سمجھے جانے والے مقامی کاروباری گروپس شامل ہیں

<div class="paragraphs"><p>گوتم اڈانی (فائل)، تصویر آئی اے این ایس</p></div>

گوتم اڈانی (فائل)، تصویر آئی اے این ایس

user

قومی آواز بیورو

ہندوستان کے معروف بزنس مین گوتم اڈانی کو پچھلے کچھ دنوں سے کافی خسارہ ہو رہا ہے، اور یہ سلسلہ ہنوز جاری ہے۔ دراصل امریکی عدالت کی جانب سے گوتم اڈانی کے خلاف کارروائی کے بعد سے ہی عالمی سطح پر گوتم اڈانی کی بزنس کو کافی نقصان کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ کئی ممالک نے اڈانی کے پروجیکٹ کو منسوخ کر دیا تو کئی ایک نے کمپنی سے متعلق پروجیکٹ کا جائزہ لینا شروع کر دیا ہے۔ حال ہی میں کینیا نے اڈانی سے جڑے ایک پروجیکٹ کو منسوخ کر دیا ہے۔ اب بنگلہ دیش نے بھی اڈانی سے منسلک ایک پروجیکٹ کو منسوخ تو نہیں کیا ہے، لیکن پروجیکٹ کی تحقیقات کے لیے ایک ایجنسی مقرر کرنے کی سفارش کی ہے۔ در اصل اس پروجیکٹ کا تعلق بنگلہ دیش کی معزول وزیر اعظم شیخ حسینہ کی حکومت سے ہے۔ جس نے ہندوستان کے اڈانی گروپ سمیت مختلف کاروباری گروپوں کے ساتھ بجلی کا معاہدے کیا تھا۔

اڈانی گروپ کے ساتھ بجلی کے معاہدہ کے حوالے سے، بنگلہ دیش کی عبوری حکومت نے ایک جائزہ کمیٹی تشکیل دی تھی۔ جس نے اتوار کو یہ تحقیقاتی کمیٹی تشکیل دینے کی سفارش کی۔ ایک آفیشل بیان میں کہا گیا ’’وزارت بجلی، توانائی اور معدنی وسائل کی قومی جائزہ کمیٹی نے 2009 سے 2024 تک کے مطلق العنان حکمرانی کے دوران بجلی پیدا کرنے کے لیے جتنے معاہدے کیے ہیں۔ ان معاہدوں کا جائزہ لینے کے لیے ایک باوقار قانونی اور تحقیقاتی ایجنسی کو مقرر کرنے کی سفارش کی ہے۔‘‘ چیف ایڈوائزر محمد یونس کی دفتر نے بیان جاری کر کے کہا کہ کمیٹی اس وقت 7 اہم توانائی اور بجلی منصوبوں کا جائزہ لے رہی ہے۔


جن 7 کمپنیوں کی جانچ رہی ہے اس میں اڈانی (گوڈا) بی آئی ایف پی سی ایل کا 1،234.4 میگا واٹ کو کوئلہ پر مبنی پلانٹ شامل ہے۔ اڈانی (گوڈا) بی آئی ایف پی سی ایل اڈانی پاور لمیٹڈ کی مالکانہ حق والی ذیلی کمپنی۔ 6 دیگر معاہدوں میں سے ایک چینی کمپنی  بھی ہے، جس نے کوئلے پر مبنی 1320 میگاواٹ کا پاور پلانٹ بنایا ہے۔ بقیہ معاہدے بنگلہ دیشی کاروباری گروپوں کے ساتھ کیے گئے ہیں جو پچھلی حکومت کے قریب بتائے جا رہے ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔