افغانستان کی طالبان حکومت نے خواتین کے مظاہروں سے نمٹنے کے لئے خواتین کی سیکورٹی یونٹ کا آغاز کیا
وزارت داخلہ نے منگل کو ایک بیان میں کہا کہ 100 افغان خواتین کو اپنے فرائض کی انجام دہی کے لیے تربیت دی جا رہی ہے، حالانکہ طالبان نے سرکاری طور پر ان کے فرائض کی تشریح پر کوئی تبصرہ نہیں کیا
کابل: حکمراں طالبان نے افغانستان میں خواتین کے احتجاج سے نمٹنے کے لیے خواتین اہلکاروں پر مشتمل ایک پبلک سیکیورٹی یونٹ قائم کیا ہے۔ وزارت داخلہ نے منگل کو ایک بیان میں کہا کہ 100 افغان خواتین کو اپنے فرائض کی انجام دہی کے لیے تربیت دی جا رہی ہے، حالانکہ طالبان نے سرکاری طور پر ان کے فرائض کی تشریح پر کوئی تبصرہ نہیں کیا۔
خبر رساں ایجنسی اسپوتنک کی جانب سے حاصل کردہ ویڈیو میں ایک خاتون کارکن نے کہا کہ یہ خواتین کے احتجاج اور عوامی اجتماعات کو روکنے کے لیے طالبان کی حکمت عملی کا حصہ ہے۔ طالبان خواتین کے خلاف جاری تشدد کے ردعمل کا مقابلہ کرنے کے لیے خواتین کے تحفظ کا یونٹ قائم کر رہے ہیں۔
اس سے قبل اکتوبر میں خواتین نے بغیر کسی قانونی بنیاد کے طالبات کو نکالے جانے کے خلاف کابل یونیورسٹی کے داخلی دروازے کے سامنے احتجاج کیا تھا۔ مظاہرین نے چھٹی جماعت سے اوپر کی لڑکیوں کے لیے اسکول دوبارہ کھولنے کا بھی مطالبہ کیا تھا۔
ستمبر میں تقریباً 25 افغان خواتین نے کابل میں ایرانی سفارت خانے کے سامنے مظاہرہ کیا تھا۔ ان کا یہ مظاہرہ ایک 22 سالہ ایرانی لڑکی کی ہلاکت کے بعد ایران میں ہونے والے مظاہروں کی حمایت کرنا تھا۔ تاہم طالبان نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے ہوائی فائرنگ کی تھی۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔