افغانستان: اشرف غنی کا داعش کے محفوظ ٹھکانوں کو ختم کرنے کا عزم
شورش زدہ افغانستان کے سو سالہ یوم آزادی کے موقع صدر اشرف غنی نے اس عزم کا اظہار کیا ہے کہ وہ ملک سے داعش کے تمام محفوظ ٹھکانوں کو ختم کریں گے۔
کابل: شورش زدہ افغانستان کے سو سالہ یوم آزادی کے موقع صدر اشرف غنی نے اس عزم کا اظہار کیا ہے کہ وہ ملک سے داعش کے تمام محفوظ ٹھکانوں کو ختم کریں گے۔ خبررساں ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس کی رپورٹ کے مطابق افغان صدر نے یہ بیان کابل میں ہفتہ کے روز شادی کی ایک تقریب کے دوران ہونے والے خودکش دھماکے کے تناظر میں دیا جس میں 63 افراد ہلاک ہوگئے تھے اور داعش کی مقامی منسلک تنظیم نے اس کی ذمہ داری قبول کرلی تھی۔منسلک تنظیم نے اس کی ذمہ داری قبول کرلی تھی۔
مذکورہ دھماکے میں 200 افراد زخمی بھی ہوئے۔ دوسری جانب افغانستان میں تشدد کی نئی لہر دیکھنے میں آرہی ہے، افغان عہدیدار کے مطابق پیر کے روز جلال آباد میں سلسلہ وار بم دھماکوں کو 66 افراد زخمی ہوئے۔مذکورہ واقعہ کے بعد بہت سے مشتعل افغان سوال کھڑے کررہے ہیں کہ کیا 18 سال سے امریکہ کی جنگ بھگتنے والے شہری امریکہ اور طالبان کے درمیان معاہدہ ہونے کی صورت میں امن دیکھیں گے۔
دوسری جانب طالبان کی جانب سے سخت الفاظ پر مبنی بیان میں سوال کیا گیا کہ امریکہ ہفتہ کو حملہ کرنے والے کو پیشگی پہچاننے میں ناکام کیوں رہا۔ ایک دوسرے بیان میں طالبان نے یومِ آزادی کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ’’افغانستان کو افغانوں کے لیے چھوڑ دو‘‘۔
چنانچہ ایک جانب جہاں امریکہ یہ امید کررہا ہے طالبان ان معاہدہ کی صورت میں داعش کے خطرے سے نمٹنے کے لیے معاون ثابت ہوں گے تو دوسری جانب افغان صدر اشرف غنی کا کہنا تھا کہ طالبان بھی شادی میں حملہ کے اتنے ہی ذمہ دار ہیں جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ افغان حکومت، مفاہمتی عمل میں دیوار سے لگائے جانے پر واضح طور پر پریشان ہے۔
افغان صدر کا کہنا تھا کہ ’’ہم ہر ایک شہری کے خون کے قطرے کا بدلہ لیں گے، داعش کے خلاف ہماری جدوجہد جاری رہے گی ہم ان سے انتقام لیں گے اور انہیں جڑ سے اکھاڑ پھینکیں گے‘‘، اس کے لیے انہوں نے عالمی برادری سے اس مقصد میں ساتھ دینے کی اپیل بھی کی۔
اشرف غنی نے مزید کہا کہ سرحد پار پاکستان میں عسکریت پسندوں کے محفوظ ٹھکانے ہیں جس کی خفیہ ایجنسی پر طالبان کی معاونت کا الزام لگایا جاتا رہا ہے۔ دوسری جانب داعش سے منسلک تنظیم کی جانب سے یہ دعویٰ سامنے آیا تھا کہ’ ’کابل میں شادی میں ہونے والا حملہ ایک پاکستانی جنگجو نے شہادت پانے کے لئے کیا تھا۔‘‘
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 20 Aug 2019, 8:10 PM