ابھجیت بنرجی اور ان کی بیوی ڈُفلو کو ’اکونومک سائنسز‘ کے لیے ملا نوبل انعام

اکونومک سائنسز کے لیے نوبل انعام ابھجیت بنرجی اور ایستھر ڈُفلو کے علاوہ مشترکہ طور پر مائیکل کریمر کو بھی دیا گیا۔ تینوں ماہرین اقتصادیات کو عالمی غربت کے خاتمہ پر کی گئی تحقیق کے لئے یہ انعام دیا گیا

 تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آواز بیورو

ہندنژاد امریکی شہری ابھیجیت بنرجی کوسال 2019کا اقتصادیات کا نوبل انعام دیاگیا ہے۔ بنرجی کے ساتھ ایشتر ڈوفلو اور مائیکل کریمرکو بھی مشترکہ طورپر نوبل انعام دینے کا اعلان کیاگیاہے۔ تینوں ماہرین اقتصادیات کو دنیا بھر میں غریبی دورکرنے کی سمت میں ایکسپیریمنٹ اپروچ کےلیے یہ انعام دیاگیاہے ۔


ابھجیت بنرجی کی پیدائش 21 فروری 1961 کوممبئی میں ہوئی تھی۔ ان کی ماں کا نام نرملا بنرجی اور والد کا نام دیپک بنرجی ہے۔ ان کی ماں سنٹر فار اسٹڈیز ان سوشل سائنسز میں اقتصادیات کی پروفیسر رہ چکی ہیں۔ ابھجیت بنرجی نے کلکتہ یونیورسٹی اور جواہر لال نہرو یونیورسٹی سے تعلیم حاصل کی ۔ کلکتہ یونیورسٹی سے 1981میں بی ایس سی کی ڈگری لینے کے بعد بنرجی نے 1983میں دہلی کی جواہر لعل نہرویونیورسٹی سے ایم اے کی تعلیم مکمل کی ۔ 1988 میں انھوں نے ہارورڈ یونیورسٹی سے پی ایچ ڈی کی ڈگری حاصل کی۔

ابھجیت بنرجی کی ایم آئی ٹی کی لکچرار ڈاکٹر اروندھتی تلی بنرجی سے شادی ہوئی تھی۔ حالانکہ بعد میں ان کا طلاق ہو گیا۔ اس کے بعد انھوں نے 2015 میں ماہر اقتصادیات ایستھر ڈُفلو کے ساتھ شادی کی۔ ابھجیت نے 2003 میں ایستھر اور سیندھل ملائناتھن کے ساتھ مل کر عبداللطیف جمیل پاورٹی ایکشن لیب قائم کیا۔


ابھجیت بیورو فار دی ریسرچ ان دی اکونومک اینالیسس آف ڈیولپمنٹ کے سابق صدر، امریکی اکیڈمی آف آرٹس اینڈ سائنسز اور دی اکونومک سوسائٹی کے ریسرچ ایسو سی ایٹ رہ چکے ہیں۔ بنرجی انفوسس پرائز بھی جیت چکے ہیں اور ’پوور اکونومکس‘ سمیت چار کتابوں کے مصنف بھی ہیں۔ انھوں نے دو ڈاکیومنٹری فلموں کی ہدایت بھی کی ہے۔ ابھجیت یو این او کے ذریعہ 2015 کے بعد کے ترقیاتی ایجنڈا کے لیے بنائے گئے سرفہرست لوگوں کے اعلیٰ سطحی پینل کے سکریٹری بھی رہ چکے ہیں۔

واضح رہے کہ نوبل انعام کے تحت اسے حاصل کرنے والوں کو 9ملین سویڈش کرونور دئیے جاتے ہیں ۔سویڈن کی معروف ہستی الفریڈ نوبل کے نام پر نوبل انعامات کا آغاز کیاگیاتھا اور 1969میں پہلا انعام دیاگیاتھا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔