ایران کے رہبرِ اعلیٰ آیت اللہ علی خامنہ ای کا خطبہ، اسرائیل کے خلاف ایرانی میزائل حملے کو جائز قرار دیا

آیت اللہ علی خامنہ ای نے تہران میں نمازِ جمعہ کی امامت کے بعد خطبہ پیش کرتے ہوئے اسرائیل پر ایرانی میزائل حملوں کو 'مکمل طور پر جائز' قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ حملے اسرائیل کے جرائم کی کم سے کم سزا ہیں

<div class="paragraphs"><p>تصویر بشکریہ ارنا</p></div>

تصویر بشکریہ ارنا

user

قومی آواز بیورو

تہران: ایران کے رہبرِ اعلیٰ آیت اللہ علی خامنہ ای نے تقریباً چار سال بعد تہران میں نمازِ جمعہ کی امامت کے بعد ایک خطبہ پیش کیا، جس میں انہوں نے اسرائیل پر ایرانی میزائل حملوں کو 'مکمل طور پر جائز' قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ حملے اسرائیل کے جرائم کی کم سے کم سزا ہیں۔ یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب اسرائیل اور ایران کے تعلقات میں کشیدگی میں اضافہ ہو رہا ہے۔

آیت اللہ خامنہ ای نے اپنے خطاب میں لبنان میں اپنے حامیوں کی تعریف کی اور حزب اللہ کے رہنما حسن نصر اللہ کا موازنہ حزب اللہ کے سابق سربراہان موسیٰ الصدر اور عباس الموسوی سے کیا۔ انہوں نے کہا کہ لبنان کی مزاحمت نے اسرائیل کے خلاف ثابت قدمی دکھائی ہے اور مختلف مراحل میں اپنے دشمنوں کو اپنی طاقت کا مظاہرہ کیا ہے۔

آیت اللہ خامنہ ای نے اسرائیل کے حملوں کی وجوہات پر بات کرتے ہوئے کہا کہ یہ حملے دراصل ان فورسز کے غصے کا نتیجہ ہیں جن کی حمایت ایران کرتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ 'دشمن' حزب اللہ اور حماس کی تنظیموں کو مؤثر نقصان پہنچانے میں ناکام رہا ہے، جس کی وجہ سے وہ دہشت گردی، تباہی اور بمباری کو اپنی فتح کی علامت سمجھتا ہے۔


انہوں نے یہ بھی کہا کہ 'بدکردار اور بزدل دشمن' اس کوشش میں ناکام رہا کہ وہ حزب اللہ، حماس اور اسلامی جہاد کے مربوط ڈھانچے کو نقصان پہنچائے۔

آیت اللہ خامنہ ای نے اپنے خطاب میں یہ پیغام بھی دیا کہ مسلمانوں کا شمن ایک ہی ہے، جس کے خلاف متحد ہونے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ افغانستان سے یمن تک، ایران سے لبنان اور غزہ تک سب کو ایک مشترکہ محاذ پر آنا ہوگا۔ ان کے اس بیان نے ایک طرح سے مسلمانوں کے درمیان اتحاد کی ضرورت پر زور دیا۔

انہوں نے لبنان اور فلسطین میں اپنے حامیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ 'تباہی کا ازالہ کیا جائے گا اور آپ کے صبر و استقامت کے بدلے آپ کو عزت اور وقار ملے گا۔' آیت اللہ خامنہ ای نے مزید کہا کہ اسرائیل اور امریکہ کا خواب جھوٹا ہے اور علاقائی حکومتیں امن قائم کر سکتی ہیں۔

اپنے خطاب میں آیت اللہ خامنہ ای نے اسلامی جمہوریہ ایران کی ان شخصیات کا بھی ذکر کیا جو 1957 کے انقلاب کے بعد کے پہلے سالوں میں قاتلانہ حملوں اور بم دھماکوں میں مارے گئے تھے۔ انہوں نے کہا کہ 'ان حملوں اور قتل و غارت سے مزاحمت نہیں رکے گی۔'


آیت اللہ علی خامنہ ای کا یہ خطاب ایران کی موجودہ خارجہ پالیسی کا عکاس ہے جس میں وہ اسرائیل اور امریکہ کے خلاف ایک سخت موقف اختیار کر رہے ہیں۔ انہوں نے یہ پیغام دیا کہ ایران اپنے حامیوں کی طاقت پر بھروسہ کرتا ہے اور ان کے اقدامات کو عالمی سطح پر ایک اہم حیثیت دیتا ہے۔

آیت اللہ خامنہ ای کا یہ خطاب صرف ایک داخلی معاملہ نہیں بلکہ اس کا اثر بین الاقوامی سطح پر بھی محسوس کیا جا سکتا ہے۔ ان کے الفاظ نے یہ ظاہر کیا ہے کہ ایران اپنی حمایت یافتہ فورسز کے ذریعے اسرائیل کے خلاف اپنی حکمت عملی کو مزید مضبوط کرے گا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔