بنگلہ دیش میں پھنسے پاکستانیوں کے لیے انسانی بنیادوں پر بہتر زندگی کو یقینی بنایا جائے گا: حسینہ

حسینہ واجد نے کہا کہ یہ اسکیم ان لوگوں کے لیے ہے جو بہاری بنگلہ دیش کی آزادی کے بعد پاکستان جا کر وہاں کی شہریت حاصل کرنا چاہتے تھے لیکن پاکستان نے انہیں کبھی قبول نہیں کیا۔

شیخ حسینہ، تصویر آئی اے این ایس
شیخ حسینہ، تصویر آئی اے این ایس
user

یو این آئی

ڈھاکہ: بنگلہ دیش کی وزیر اعظم شیخ حسینہ واجد نے کہا کہ ان کی حکومت انسانی بنیادوں پر ان ’پھنسے ہوئے پاکستانیوں‘ (بہاریوں) کی بہتر زندگی کو یقینی بنانے کے لیے ایک منصوبہ تیار کر رہی ہے جنہوں نے 1971 میں بنگلہ دیش کی آزادی کے بعد پاکستان جانے کا انتخاب کیا تھا۔ یہ معلومات بی ایس ایس کی رپورٹ میں دی گئی ہے۔

حسینہ واجد نے کہا کہ یہ اسکیم ان لوگوں کے لیے ہے جو بہاری بنگلہ دیش کی آزادی کے بعد پاکستان جا کر وہاں کی شہریت حاصل کرنا چاہتے تھے لیکن پاکستان نے انہیں کبھی قبول نہیں کیا۔ وزیر اعظم حسینہ نے کہا کہ ’’1971 کے بعد بہاریوں کی کئی نسلیں پیدا ہوئیں اور ہم انسانوں کو انسان کے طور پر دیکھنا چاہتے ہیں۔ بہاری بہت محنتی ہیں اور ان کے پاس کام کرنے کی مہارت ہے‘‘۔


انہوں نے کہا کہ بہاری اپنے بچوں اور پوتے پوتیوں کے ساتھ بنگلہ دیش میں رہ رہے ہیں اور وہ جنیوا کیمپوں میں ایک چھوٹی سی جگہ پر غیر انسانی زندگی گزار رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومت ان کے لیے اچھی رہائش کا بندوبست کرنا چاہتی ہے اور انہیں ان ملازمتوں میں لگانا چاہتی ہے جن میں ہنر ہو۔ انہوں نے کہا کہ حکومت ان کے لیے روزگار کے مواقع پیدا کرنے کے لیے کام کر رہی ہے تاکہ وہ سب بہتر زندگی گزار سکیں۔

خیال رہے بنگلہ دیش میں 'پھنسے ہوئے بہاری' کمیونٹی سے مراد وہ غیر بنگالی بولنے والے مسلمان ہیں جو 1947 میں ہندوستان کی تقسیم کے بعد سابقہ ​​مشرقی پاکستان میں آئے تھے، جن میں سے زیادہ تر کا تعلق بہاری برادری سے تھا۔ بعد ازاں 1971 کی بنگلہ دیش کی آزادی کی جنگ کے دوران اردو بولنے والے ان بہاریوں نے پاکستانی فوج کا ساتھ دیا، جس کی وجہ سے 1971 میں بنگلہ دیش کے آزاد ہونے کے بعد انہیں عدم اعتماد اور بدنامی کا سامنا کرنا پڑا۔


وزیراعظم حسینہ نے کہا کہ بنگلہ دیش کی آزادی کے بعد وہ پاکستان جانا چاہتے تھے لیکن پاکستان نے انہیں واپس لے جانے کی کوئی خواہش ظاہر نہیں کی اور وہ یہیں پھنس گئے۔ انہیں ملک کے 13 اضلاع میں عارضی کیمپوں میں رکھا گیا تھا۔ دارالحکومت ڈھاکہ میں ایک لاکھ سے زیادہ بہاری بحالی کیمپوں میں رہ رہے ہیں۔ ڈھاکہ میں واقع جنیوا کیمپ ایسے کیمپوں میں سب سے بڑا کیمپ ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔