یمن: جھڑپوں میں شدت، فضائی حملہ میں 84 افراد ہلاک
فوجی حکام کے مطابق یمن کے دارلحکومت کی طرف جانے والی مرکزی سڑک کو بھی بند کردیا گیا تھا۔کیونکہ اس سڑک کو حوثی باغیوں تک ساز و سامان پہنچانے کے لیے اہم ذریعہ سمجھا جاتا ہے۔
صنعا: شورش زدہ یمن میں ایک بار پھر اتحادی و یمن فوجوں اور حوثیوں باغیوں کے درمیان جھڑپوں میں شدت آگئی ہے۔اس سے قبل بحیرہ احمر کے ساحل پر واقع شہر الحدیدہ میں اقوام متحدہ کے امن مذاکرات کے انعقاد میں ناکامی کے بعد ہونے والی جھڑپ اور فضائی حملوں سے 84 افراد ہلاک ہوگئے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق حوثیوں کے زیر تسلط صوبہ الحدیدہ کے ذرائع کا کہنا تھا کہ مذاکرات کے منسوخ ہونے کے بعد سے 11 فوجی اور 73 باغی ہلاک ہوچکے ہیں۔اس جھڑپ کے نتیجے میں درجنوں باغی اور کم ازکم 17 فوجی بھی زخمی ہوئے ہیں۔
سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کی فضائیہ سمیت حکومتی حمایت یافتہ اتحاد نے یمن میں 70 فیصد غذا اور دیگر امدادی وسائل کے تمام راستوں کو بلاک کر رکھا ہے۔فوجی حکام کے مطابق اتحاد کی جانب سے یمن کے شہرصنعا کے باغیوں کے قابض علاقے کے دارلحکومت کی طرف جانے والی مرکزی سڑک کو بھی بند کردیا گیا تھا۔ اس سڑک کو حوثی باغیوں تک ساز و سامان پہنچانے کے لیے اہم ذریعہ سمجھا جاتا ہے۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز اقوام متحدہ کی جانب سے یمن میں امن قائم کرنے کی کوشش کے سلسلے میں کیے جانے والے مذاکرات باقاعدہ آغاز سے قبل ہی اختتام پذیر ہوگئے تھے۔ اقوام متحدہ کے ایلچی کا کہنا تھا کہ وہ حوثی باغیوں کو جینوا آنے پر رضامند کرنے میں ناکام ہوگئے۔
اقوام متحدہ کے ایلچی برائے یمن مارٹن گرفتھ نے صحافیوں سے گفتگو کرتےہوئے بتایا کہ ہم صنعا سے یہاں وفد نہیں لاسکے ، مذاکرات کی آئندہ کوششوں کے بارے میں ان کا کہنا تھا کہ ابھی کچھ بھی کہنا قبل از وقت ہے۔یمن میں خانہ جنگی کے دوران سعودی عرب اور دیگر ممالک پر مشتمل اتحاد کی جانب سے 2015 میں شروع کی گئی کارروائیوں کے بعد سے اب تک 10 ہزار کے قریب افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔
اقوام متحدہ کی جانب سے یمن کی صورتحال کو بدترین انسانی المیہ قرار دیا جاچکا ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔